Sunday, June 29, 2025
 

بھارت میں سائنسی تحقیق کا بحران: مودی سرکار کے دعوے صرف تقاریر تک محدود

 



بھارت میں علمی تحقیق اور سائنس کی ترقی کے دعوے مودی سرکار کی تقاریر تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ زمینی حقیقت اس کے برعکس بدحالی اور مالی بحران کی عکاسی کررہی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سائنسی تحقیق اور ترقی کےلیے مخصوص حکومتی اسکیم ’’وِگیان دھارا‘‘ محض ایک سیاسی ڈراما ہے۔ بھارتی حکومت کی INSPIRE اسکیم کے تحت محققین گزشتہ 9 ماہ سے وظائف سے محروم ہیں جس کے باعث کئی محققین قرض لینے یا تحقیق چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق تحقیق کےلیے 70 فیصد بجٹ نجی اداروں کو سود سے پاک قرضوں کی شکل میں بانٹ دیا گیا، جبکہ INSPIRE جیسے تحقیقی منصوبوں پر 22 فیصد بجٹ کٹوتی کردی گئی۔ وِگیان دھارا کی آڑ میں اصل کٹوتیوں کو عوام سے چھپایا گیا۔ نئی اسکیم وِگیان دھارا نے وظائف کی ادائیگی کو بحران اور بدنظمی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے، اور حکومتی فنڈز کی عدم ادائیگی کے باعث محققین لیپ ٹاپ تک خریدنے سے قاصر ہیں اور ان کی بچتیں بھی ختم ہوچکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی IITs اور IISERs کے محققین بیوروکریسی کی بے حسی، مبہم جوابات اور حکومتی نظراندازی کا شکار ہیں، اور محققین تین سے نو ماہ تک بغیر کسی وظیفے کے گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ وِگیان دھارا کے بجٹ میں 67.5 فیصد کمی کی گئی ہے، جو 2016-17 کے 43.89 ارب روپے سے کم ہو کر 2025-26 میں محض 14.25 ارب روپے رہ گیا ہے۔ الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویوز میں بھارتی محققین نے شکایات کرتے ہوئے کہا کہ ’’وظیفہ نہ ملنے کے خدشے پر سالانہ کانفرنس میں شرکت نہیں کرسکا۔‘‘ ایک فیکلٹی فیلو نے بتایا کہ ستمبر 2024 سے اب تک انہیں ادائیگیاں موصول نہیں ہوئیں جس سے ان کی پیشہ ورانہ سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ ایک پی ایچ ڈی اسکالر نے کہا کہ ’’ہم نے بار بار کالز اور ای میلز کیں، لیکن اکثر کا کوئی جواب نہیں آیا یا صرف مبہم اور بعض اوقات بدتمیز جوابات ملے۔‘‘ ایک اور اسکالر نے کہا کہ ’’سرکاری بے حسی نے سائنسدانوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، کوئی سننے والا نہیں۔‘‘ یہ صورتحال بھارت میں سائنس، تحقیق اور نوجوان محققین کے مستقبل پر ایک سنگین سوالیہ نشان لگا رہی ہے اور مودی سرکار کے آتم نربھر اور وِگیان دھارا کے دعوے زمینی حقائق سے یکسر مختلف ثابت ہو رہے ہیں۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل