Loading
افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔ داعش خراسان، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گرد گروپ افغانستان میں منظم ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے امریکی امور خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین بل ہائزنگا نے حقائق پیش کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد جنوبی اور وسطی ایشیا میں دہشت گردی کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔ بل ہائزنگا کے مطابق افغان طالبان دوحہ معاہدے کے تحت دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہ دینے کے وعدے پر قائم نہیں رہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت میں داعش خراسان اور فتنہ الخوارج جیسی تنظیموں کی دہشت گردانہ کارروائیاں بدستور سرگرم ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد 2024 میں پاکستان کو اپنی تاریخ کے بدترین دہشت گردانہ حملوں کا سامنا رہا، اور افغان طالبان کی سہولت کاری میں ہونے والی ان کارروائیوں کے نتیجے میں معصوم پاکستانی شہری اور سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔ بل ہائزنگا نے کہا کہ طالبان کے زیر اقتدار، بی ایل اے اور فتنہ الخوارج جیسے گروہ پاکستان میں بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق خطے میں عسکریت پسندی کا خطرہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے شدید حد تک بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ طالبان حکومت کی دہشت گردی کے خلاف غیر سنجیدہ حکمت عملی پورے جنوبی اور وسطی ایشیا کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہی ہے۔ بل ہائزنگا نے اپنے شواہد کی بنیاد پر واضح کیا کہ افغان طالبان کی ناکامیوں کے باعث افغانستان دہشت گردی کے پھیلاؤ کا مرکز بن چکا ہے جس سے خطے کے امن اور استحکام پر گہرے سائے منڈلا رہے ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل