Tuesday, February 04, 2025
 

نواز شریف کے ایکٹو ہونے سے چیزیں کنٹرول ہو سکتیں، جاوید لطیف

 



رہنما مسلم لیگ (ن) میاں جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ جہاں تک پارٹی ڈیمج کنٹرول کی بات ہے تو اس کو ٹائم لگے گا مگر ہو سکتا ہے کہ نواز شریف کے ایکٹو ہونے سے اور حقائق قوم تک پہنچانے سے چیزیں کنٹرول ہوسکتی ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ آپ نے بڑی اچھی بات کی مگر پھر مجھے یہ بھی کہنے کی اجازت دے دیں کہ یہ کیسی پی ٹی آئی دشمنی تھی کہ خیبر پختونخوا میں ان کو دوتہائی سے زیادہ اکثریت دیدی گئی۔ صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے کہا کہ میں نے حکومت کے کیس فیصلے کی حمایت نہیں کی آئین کی حمایت کی ہے، میں نے آئین کے متعلق کہا ہے کہ دستور پاکستان کا آرٹیکل 200صدر پاکستان کو اس بات کا اختیار دیتا ہے وہ کسی بھی ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں کسی بھی جج کو اس کی رضامندی سے ٹرانسفر کر سکتا ہے تبادلہ کر سکتا ہے لیکن اس کے لیے اسے چیف جسٹس آف پاکستان سے مشاورت اور جو متعلقہ عدالتیں ہیں کے چیف جسٹسز سے مشاورت کرنا ضروری ہے۔ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ریاست علی آزاد نے کہا کہ آرٹیکل 200 وہ ہے عارضی اگر آپ کسی جج، کسی سائڈ پہ کسی فیلڈ میں اسپیشیلٹی ہے کو عارضی طور پر لیکر جاتے ہیں تو پاکستان میں یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے، اس سے پہلے جسٹس، بلال، جسٹس اسلم اور جسٹس اقبال حمید الرحمن کی جو مثالیں دی جاتی ہیں تو پہلے جو دو جج صاحبان ہیں وہ پی سی او کورٹ میں آئے تھے، جنرل مشرف کے آرڈر سے آئے تھے۔ ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا کہ پہلی چیز یہ ہے کہ کیا آرٹیکل 200 پاکستان کے پریذیڈنٹ کو، پاکستان کے چیف جسٹس کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ایک ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ کوٹرانسفر کریں بالکل کرتا ہے،آرٹیکل200 کے اندر پانچ سب آرٹیکلز ہیں، اگر آرٹیکل 200 کلاز (1) کے نیچے جائیں گے تو وہ مستقل ٹرانسفر ہوگی، دوسرا یہ ہے کہ آرٹیکل 200 جو ہے وہ 26 ویں آئینی ترمیم میں پہلے بھی ایسے ہی تھا اور 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد بھی ہے اس کے اندر کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل