Loading
جاپانی سائنس دانوں نے 2009ء میں پروسکائٹ (Perovskite) دھاتوں سے سولر پینل بنانے کا طریقہ دریافت کیا تھا۔ اب جاپانی ماہرین نے ان دھاتوں سے ایسے سولر پینل بنا لیے جو دھوپ سے بجلی بنانے میں’’ 40 فیصد ‘‘ایفیشنسی رکھتے ہیں۔ کرسٹلین سلیکون سے بنے روایتی سولر پینلوں کی ایفیشنسی بہ لحاظ قیمت 15 سے 30 فیصد کے درمیان ہے۔ جاپانی سیکیسوئی (Sekisui) کمپنی جلد تجارتی طور پہ پروسکائٹ سولر پینل بنائے گی۔ جاپانی حکومت اگلے پانچ برس میں یہ پینل سرکاری عمارتوں کی دیواروں ، چھتوں ،میدانوں اور گاڑیوں کے اوپر لگا کر’’ 20 ہزار میگاواٹ‘‘ بجلی بنانا چاہتی ہے۔ تاہم جلد چین پروسکائٹ سولر پینل بنانے میں عالمی لیڈر بن جائے گا کہ ان کا میٹریل، ٹن اورلیڈ وہیں زیادہ ملتا ہے۔ یہ سولر پینل سیلکون پینلوں کے مقابلے میں کم لاگت میں بنتے، تیاری کا سادہ انداز رکھتے اور کم دھوپ کے علاوہ بارشی ماحول میں بھی زیادہ بجلی بناتے ہیں۔ پھر لچکداری کے باعث انھیں دیوار، گاڑی کی چھت بلکہ کسی بھی جگہ لگانا ممکن ہے۔ یہ پینل شمسی توانائی میں انقلاب لے آئیں گے۔چینی کمپنیاں بھی سلیکون اور پروسکائٹ مادوں کے اشتراک سے ’’ 39 فیصد ‘‘ایفیشنسی والے سول پینل بنانے لگی ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل