Loading
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیرمنایا جائے گا۔ یوم یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ حق خود ارادیت کیلئے یکجہتی اور عالمی برداری کی توجہ بھارتی مظالم کی جانب متوجہ کروانا اورآنے والی نسلوں پر بھارت کا مکروہ کرداراور چہرہ بے نقاب کرنا ہے۔ بھارت 5 اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے باوجود جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔ بھارت نے ہمیشہ مظلوم کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ بھارتی آرمی چیف جنرل دویدی نے چند روز قبل بے بنیاد دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 2024 کے دوران مارے گئے عسکریت پسندوں میں سے 60 فیصد پاکستانی تھے جبکہ اس وقت بھی سرگرم عسکریت پسند 80 فیصد پاکستانی ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر موثر جنگ بندی کے باوجود مسلح عسکریت پسندوں کی دراندازی کا سلسلہ جاری ہے اور دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ اب بھی موجود ہے۔ پاک فوج نے بے بنیاد الزامات کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے قطعی منافی ہے۔ بھارتی آرمی چیف مقبوضہ کشمیر میں بدترین ظلم و ستم کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔ بھارتی آرمی چیف کے بیانات دراصل مقبوضہ کشمیر میں جاری بربریت سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا مقبوضہ کشمیر پر واضح اوردو ٹوک موقف ہے۔ بھارت غیرقانونی انتظامی اور یک طرفہ طور پر نافذ کالے قوانین سے مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس طرح کی سازشیں کشمیری عوام کی اپنے جائز مقاصد کے حصول کی خواہش کو دبا نہیں سکتی۔ دفاعی تجزیہ کار کے مطابق ریاست پاکستان نے ہمیشہ مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم پر دنیا کے ہر فورم پر موثر آواز اٹھائی ہے۔ 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر ایک دن ہی نہیں بلکہ ایک عہد ہے جو پاکستانی عوام نے کشمیریوں کے ساتھ رکھا ہے۔ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں تمام تر انسانیت سوز مظالم کے باوجو کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام ہے۔ دفاعی تجزیہ کار کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ مظلوم کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت دنیا کے ہر فورم پر جاری رکھے گا۔ پاکستان کے عوام اور پاک فوج مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھیں گے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل