Loading
22 ستمبر 2024 کو ہونے والے ایم ڈی کیٹ امتحان کے پیپر لیک کیس میں کنٹرولر امتحانات فواد شیخ سمیت کئی افراد کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آگئے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق، شکایت گزار بلاول ملاح کی درخواست پر 18 اکتوبر 2024 کو انکوائری درج کی گئی، جس میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے کنٹرولر امتحانات سمیت دیگر افراد کی شمولیت ثابت ہوئی۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پیپر شیئر کیا گیا۔ فارنزک رپورٹ میں مالی لین دین کے ثبوت بھی سامنے آئے، جس میں وٹس ایپ چیٹس، وائس نوٹس اور سی ڈی آر تجزیے نے مزید شواہد فراہم کیے۔ رپورٹ کے مطابق، کنٹرولر امتحانات فؤاد شیخ نے سیکیورٹی پروٹوکولز پر عمل درآمد نہیں کرایا، جس سے پیپر لیک ہونے میں مدد ملی۔ منتھرعلی اور محمد فاروق کی غفلت کے باعث موبائل فونز کا غیر مجاز استعمال جاری رہا، جس کے نتیجے میں پرنٹنگ کے دوران پیپر افشا ہوگیا۔ تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ ملزمان نے لاکھوں روپے کے عوض پیپر فروخت کیے، جس سے امتحانی شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ گواہوں کے بیانات اور ضبط شدہ موبائل فونز کی فارنزک رپورٹ ابھی زیرِ تکمیل ہے، جبکہ مزید گرفتاریوں کی توقع کی جا رہی ہے۔ ایف آئی اے نے مقدمہ PECA 2016 اور PPC کی مختلف دفعات کے تحت درج کرلیا ہے۔اس اسکینڈل نے ہزاروں میرٹ پر آنے والے طلبہ کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ داخلہ ٹیسٹ کے نظام میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے سخت اصلاحات ناگزیر ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل