Friday, February 21, 2025
 

محسن نقوی اور احسن اقبال کے پاور شو

 



تقریباً116برس قبل کرکٹ کی جس عالمی گورننگ باڈی کی بنیاد رکھی گئی تھی ، اُسی کے تحت اب پاکستان میں کرکٹ کا عالمی میلہ سج چکا ہے۔یہ پاکستان کا بڑا شاندار اعزاز ہے جو ہمیں29برس بعد ملا ہے۔ الحمد للہ ۔ کرکٹ کی اِس عالمی گورننگ باڈی کو انٹرنیشنل کرکٹ کاؤنسل یاICCکے معروف نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔ 19فروری2025 سے اِس کرکٹ میلے، جسے چیمپیئنز ٹرافی کا نام دیا گیا ہے، کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔ آٹھ ممالک کی ٹیمیں ( مائنس بھارت) وطنِ عزیز میں کھیل رہی ہیں۔ہمارے سب سے بڑے شہر، کراچی، میں دو دن قبل پہلا میچ بڑی معرکہ آرائی سے کھیلا گیا ہے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈکی کرکٹ ٹیمیں مدِ مقابل آئیں ۔ میچ کی اہمیت اور حیثیت کا اندازہ اِس امر سے بھی لگایاجا سکتاہے کہ صدرِ مملکت ، جناب آصف علی زرداری، نے بنفسِ نفیس اِس کا افتتاح کیا۔پاک فضائیہ کی جانب سے فلائی پاسٹ کا مظاہرہ بھی کیا گیا ۔ مگر 19فروری کی رات دس بجے سے قبل ہی ہم پاکستانیوں کے دل مرجھا گئے ۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ کی ٹیم سے60رنز سے شکست کھا گئی ۔ سر منڈاتے ہی پاکستانی کرکٹروں کے سر اولے پڑ گئے ۔ہم سب نے مگر یہ کہہ کر دل کو تسلّی دے لی ہے کہ کھیل میں ہار جیت تو ہوتی ہی رہتی ہے ۔  بہت سی عالمی قوتیں چاہتی تھیں کہ پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا عالمی میلہ منعقد ہو نہ پاکستان کی عالمی پُر امن صورت دُنیا کے سامنے آ سکے اور نہ ہی کرکٹ کے توسط سے پاکستان کے کھلاڑیوں کو مالی منفعت حاصل ہو ۔ بھارت نے حسبِ معمول اِن پاکستان مخالف قوتوں کی قیادت کی لیکن اُسے منہ کی کھانا پڑی ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اعصابی اور نفسیاتی جنگ پی سی بی کے چیئرمین، جناب محسن نقوی، نے جس بہادری ، صبر اور استقامت سے جیتی ہے، وہ ہم سب پاکستانیوں کی شاباش، تالیوں اور تحسین کے مستحق ہیں ۔ یہ جیت بحیثیتِ مجموعی پاکستان کی جیت ہے۔ماضی میں بھی پاکستان میں کرکٹ کے عالمی میلوں کو ناکام اور بدنام کرنے کے لیے پاکستان کی دشمن قوتوں نے بڑے ہی گھناؤنے کردار ادا کیے۔ یاد کیجیے 3مارچ2009 کو لاہور میں سری لنکا کی نیشنل کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کا خونی حملہ ۔ اِس بار بھی بھارت اور بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کی راہ میں بار بار روڑے اٹکانے کی ناکام کوشش کی ۔ بھارت کے ایک مشہور اینکر پرسن نے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کی زیر تعمیر عمارت کی مختلف زاویوں کی تصاویر اپنے ٹی وی ٹاک شو میں دکھا کر پاکستان کا مذاق اُڑانے کی کوشش کی۔ اُس نے خبثِ باطن سے دعویٰ کیا تھا کہ ’’ممکن ہی نہیں ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے موقع پر یہ اسٹیڈیم عالمی معیار کے مطابق تیار ہو سکے۔‘‘ ہمارے باہمت پی سی بی چیئرمین ، جناب محسن نقوی، نے مگر اِس بظاہر ناممکن کو ممکن بھی بنایا اور لاہور کے قذافی کرکٹ اسٹیڈیم کو عالمی معیار کے عین مطابق اُستوار بھی کیا ۔ یوں بھارتی ایک بار پھر ناکامی کا منہ دیکھنے پر مجبور ہُوئے ہیں ۔ باکمال و پُر جلال لاہور کے اِس اسٹیڈیم کاجملہ کریڈٹ محسن نقوی کو جاتا ہے۔ انھی کی محنتوں اور کمٹمنٹ کی بدولت آج ہم پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا شاندار میلہ دیکھنے کے اہل اور قابل ہُوئے ہیں۔ اِسے اگر محسن نقوی پاور شو کے نام سے منسوب کیا جائے تو شائد اِسے مبالغہ نہیں کہا جائے گا ۔ واضح رہے کہ کرکٹ محض ایک کھیل نہیں ہے۔ اِس کے ہماری سفارت ، معیشت اور سماج پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ یاد کیجیے ذرا جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کی بھارت کے خلاف کرکٹ ڈپلومیسی کو ۔پاکستان کے سابق تین حکمران بھی بھارت جا کر کرکٹ میچ دیکھ چکے ہیں ۔  جناب محسن نقوی کے سر پر کئی کلغیاں چمک رہی ہیں۔ وہ ایک کامیاب سابق وزیر اعلیٰ بھی رہے ہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں اور پاکستان کے طاقتور وزیر داخلہ بھی۔ اسٹیبلشمنٹ اُن پر اعتماد کررہی ہے اور وہ اپنے دوستوں و محسنوں کو مایوس بھی نہیں کررہے ۔ پاکستان میں محسن نقوی صاحب اگر کرکٹ کا پاور شو کررہے ہیں تو وفاقی وزیرمنصوبہ بندی ، جناب احسن اقبال، اپنے انتخابی و سیاسی حلقے (نارووال) میں اپنی سیاست کا پاور شو کرنے میں کامیاب ہُوئے ہیں۔ کراچی میںچیمپئنز ٹرافی کے پہلے میچ سے ایک دن قبل ، 18فروری کو، اُنھوں نے نارووال ضلع و شہر میں ایک زبردست سیاسی پاور شو کیا ہے۔ اِس شہر اور ضلع سے احسن اقبال صاحب کئی بار، بھاری اکثریت سے، رکن قومی اسمبلی منتخب ہُوئے ہیں۔ اِسی کی بنیاد پرکئی بار وفاقی وزیر بننے کا اعزاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔ یہ اعزاز اُنہیں اُن کے ووٹروں نے بخشا ہے۔ دوسری جانب جناب نواز شریف نے اُنہیں بار بار نون لیگ کا ٹکٹ دے کر اُن پر اپنے گہرے اعتبار اور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ یوں جناب احسن اقبال آج نون لیگ کے ممتاز لیڈر بن چکے ہیں۔ 16فروری کو ’’ایکسپریس نیوز‘‘ نے خبر دی کہ نارووال کالج برائے خواتین کی ایک ٹیچر ، ثانیہ عباسی صاحبہ، کو بہترین ٹیچر کا ایوارڈ جس احترام کے ساتھ (گھٹنوں کے بَل جھک کر) جناب احسن اقبال نے پیش کیا، اِس نے ایک نئی مثال پیش کی ہے ۔ اگر نارووال شہر اور ضلع نے احسن اقبال صاحب کو مسلسل محبتوں اور اعتبار سے نوازا ہے تو پلٹ کر احسن اقبال صاحب نے بھی اپنے ووٹروں اور سپورٹروں سے بھرپور اور عملی محبت کی ہے ، یوں کہ آج نارووال شہر علم و ہنر کا گہوارا بن چکا ہے ۔ کئی یونیورسٹیاں ، میڈیکل کالج ، ٹیکنیکل کالج ، جدید ترین اسپتال ،چم چم کر تی سڑکیں ، ماڈرن ریلوے اسٹیشن ، منظم انداز میں شہر و ضلع کی صفائی اُن کی اپنے عوام اور ووٹروں سے محبت کے عملی ثبوت ہیں ۔کسی کو یقین نہ آئے تو خود جا کر نارووال شہر کا دَورہ کر لے۔ احسن اقبال کی اپنے ضلع میں مسلسل سیاسی و سماجی محنتوں اور پارٹی کمٹمنٹ کے یہ نتائج ہیں کہ ضلع نارووال میں نون لیگ ہی کے ایم این اے اور ایم پی ایز ہیں ۔ اُن کا اپنا صاحبزادہ( احمد اقبال) بھی ایم پی اے ہے اور سگا بھتیجا ( رانا منان) بھی ایم پی اے ۔ یہ دراصل اُن کی سیاسی مقبولیت کا مظہر ہے ۔ 18فروری کی سہ پہر، نارووال مرید کے روڈ پر، احسن اقبال صاحب نے جو زبردست سیاسی و عوامی پاور شو کیا ہے، اِس کی کئی انفرادیتیں ہیں : (1)پنجاب اور مرکز میں نون لیگ کی حکومتیں قائم ہونے کے بعد یہ نون لیگ کا پہلا بڑا اور بے حد کامیاب جلسہ تھا (2)وزیر اعلیٰ پنجاب ، محترمہ مریم نواز شریف، نے اِس میں خصوصی شرکت کی (3) مریم نواز شریف صاحبہ کا بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کسی بڑے سیاسی اجتماع اور پاور شو سے پہلا خطاب بھی یہاں ہی تھا (4)احسن اقبال صاحب بڑے احسن اسلوب میں ، محترمہ مریم نواز شریف ، کے توسط سے اپنے ضلع اور شہر میں کئی ارب روپے کے نئے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کروانے میں کامیاب رہے ۔ اِن ڈویلپمنٹ پراجیکٹس سے یقینا جہاں ضلع نارووال کے عوام سماجی و معاشی اور تعلیمی مفادات سمیٹیں گے ، وہیں جناب احسن اقبال کو بھی بے حد سیاسی مفادات ملیں گے ۔ 18فروری کے پاور شو سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، پروفیسر احسن اقبال، وزیر اعلیٰ پنجاب اور اپنی اعلیٰ ترین قیادت تک یہ طاقتور پیغام پہنچانے میں ایک بار پھر کامیاب رہے ہیں کہ وہ اپنے حلقے میں مقبول بھی ہیں اور نون لیگ نارووال میں ایک محبوب سیاسی پارٹی ہے ۔اُن کے مذکورہ جلسے میں سکھوں اور مسیحیوں کی بھرپور شرکت نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ احسن اقبال صاحب نے اپنے حلقے میں اقلیتوں کو بھی ساتھ بٹھا رکھا ہے ۔ محترمہ مریم نواز شریف نے جناب احسن اقبال کے مذکورہ پاور شو سے خطاب کرتے ہُوئے جلسے میں شریک اقلیتوں کی قابلِ ذکر تعداد کا خاص طور پر حوالہ دیا ۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل