Loading
مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کا کیس میں مزید پیش رفت، پولیس نے مقدمے میں 2 سہولتکاروں اور ایک لاپتا لڑکی کا نام ظاہر کردیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر 3 میں جمع کرائی گئی ریمانڈ رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آگئے پولیس کو ملزم ارمغان کے غیر قانونی سرگرمیوں اور منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان نے وقوعہ سے ایک روز قبل (زوما) نامی لڑکی پر بھی تشدد کا اعتراف کیا ہے، ملزم ارمغان کے بنگلے سے 5 بلڈ صواب اور 4 کارپیٹ کے ٹکڑے کے ڈی این اے کروائے گئے۔ ایک کارپیٹ کے ٹکڑے پر لگا خون مدعیہ کے خون سے میچ ہوا۔ 2 کارپیٹ کے ٹکڑوں پر لگا خون کسی نامعلوم عورت کے ہونے کا سامنے آیا۔ ملزمان نے دوران تفتیش ایک لڑکی کو مارپیٹ کرکے زخمی کرنے کا اعتراف کیا۔ ریمانڈ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے وقوعہ سے ایک روز قبل اسی کمرے میں لڑکی کو مارپیٹ کرکے زخمی کیا تھا۔ ملزمان کی نشاندہی پر لڑکی کا بھی پتہ لگانا ہے، بیان لینا ہے اور اس کے بلڈ سیمپل کا ڈی این اے بھی کرانا ہے۔ ملزم ارمغان تھانہ بوٹ بیسن، کلفٹن، ساحل اور درخشان کے کئی مقدمات میں نامزد و مفرور ہے، ملزم ارمغان کال سینٹر اور ویئر ہاؤس چلارہا تھا اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ ملزم سے غیر قانونی سرگرمیوں اور ملوث نعمان و دیگر ساتھیوں کا پتہ لگانا ہے۔ ملزم سے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی بھی معلومات حاصل کرنی ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل