Loading
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے امریکی دباؤ کے تحت ملک کے اہم معدنی وسائل امریکا کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ زیلنسکی نے ایک معاہدے پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کے تحت یوکرین کے قیمتی معدنی ذخائر تک امریکا کو رسائی حاصل ہو گی۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے یوکرین سے 500 ارب ڈالر معاوضے کا مطالبہ کیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ جنگ کے دوران امریکا نے اپنے خزانے سے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ ابتدائی طور پر زیلنسکی نے اس مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک کو فروخت نہیں کر سکتے اور یوکرین کا دفاع کریں گے۔ تاہم، حالیہ رپورٹس کے مطابق زیلنسکی نے ملک کا بڑا حصہ پہلے ہی کھو دیا ہے اور اب معدنی وسائل بھی امریکا کے حوالے کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ یوکرین جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہو گی۔ یہ معاہدہ یوکرین کی معیشت اور خودمختاری پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے جبکہ امریکا کو قیمتی معدنی وسائل تک رسائی ملے گی جو اس کی صنعتی اور دفاعی ضروریات کے لیے اہم ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل