Sunday, February 23, 2025
 

مودی ٹرمپ ملاقات بے نتیجہ ثابت

 



 نریندر مودی، ٹرمپ کی ملاقات کا شور تو بہت تھا مگر یہ مضحکہ خیز ثابت ہوئی کیونکہ پوری ملاقات میں مودی جی پرچیاں دیکھ کر پڑھتے رہے اور وہاں موجود لوگ انھیں دیکھ کر ہنستے رہے۔ بھارتی میڈیا اس ملاقات سے توقع کر رہا تھا کہ جیسے امریکا بھارت کو سر پر بیٹھا لے گا مگر ایسا ہرگز نہیں ہوا بلکہ اس ملاقات کے بعد امریکا نے 381 بھارتیوں کو ڈی پورٹ کردیا۔ اس واقعے کے بعد ایک اور واقعہ کچھ ایسا بھی پیش آیا ہے کہ بھارت سے باہمی تجارت کے تعاون پر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کسی دوسرے ملک کی طرف سے زیادہ قیمتوں کے محصولات کو برداشت نہیں کرے گا۔  امریکی صدر ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے ریسیپروکل ٹیرف کی بھی بات کی۔ امریکی صدر نے کہا کہ انڈیا بہت زیادہ ٹیرف لگاتا ہے، اس ملاقات میں ٹرمپ نے مودی سے تجارتی خسارے کی بات بھی کی۔ امریکی صدرکی ریسیپروکل ٹیرف کی بات بھارتی نیوز اور سوشل میڈیا پر بہت زیادہ گردش کر رہی ہے، ریسیپروکل ٹیرف کا مطلب وہ ٹیرف ہے جو دو ممالک اپنی باہمی تجارت پر لگاتے ہیں، جیسا کہ انڈیا امریکا سے آنے والے سامان پرجو ٹیرف لگاتا ہے اور جو ٹیرف امریکا انڈیا سے آنے والے سامان پر لگاتا ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ دونوں کو برابر ہونا چاہیے، امریکا جن ممالک کو موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ دیتا ہے، ان کی زرعی مصنوعات پر اوسطاً 5 فیصد ٹیرف لگاتا ہے، لیکن انڈیا ان ممالک کی زرعی مصنوعات پر 39 فیصد ٹیرف لگاتا ہے جن کو وہ ایم ایف این کا درجہ دیتا ہے۔ انڈین موٹر سائیکلوں پر امریکا صرف 2.4 فیصد ٹیرف لگاتا ہے جب کہ انڈیا امریکی موٹر سائیکلوں پر 100 فیصد ٹیرف لگاتا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت بہت زیادہ ٹیرف لگاتا ہے، بہت سخت ٹیرف کی وجہ سے انڈیا میں سامان بیچنا بہت مشکل ہے، اب ہم ایک باہمی ملک ہیں کوئی بھی ملک جو بھی ڈیوٹی عائد کرے گا ہم بھی وہی ڈیوٹی لگائیں گے۔ ایک وقت تھا، امریکا، بھارت میں اپنی موٹرسائیکل ’’ہارلے ڈیوڈسن‘‘ بھی فروخت کرنے کے قابل نہیں تھا کیونکہ انڈیا میں ٹیکسز اور ٹیرف بہت زیادہ تھے، ٹیرف کی ادائیگی سے بچنے کے لیے ہارلے نے انڈیا میں ایک فیکٹری بنائی تھی، بھارت بہت سی چیزوں پر 30 فیصد سے 60 فیصد اور یہاں تک کہ 70 فیصد ٹیرف لگاتا ہے۔   دوسری جانب دنیا کے امیر آدمی ایلون مسک اور مودی کی ملاقات بھی جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہے، اس ملاقات میں ایلون مسک اپنے بچوں کے ساتھ مودی سے ملا۔ بزنس ڈیل کی یہ میٹنگ ’’ بازیچہ اطفال‘‘ ثابت ہوئی،اس ملاقات کی منظرکشی سے معلوم ہوتا ہے یہ ایک ’’ ٹائم پاس‘‘ نشست تھی۔ اس ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایلون مسک نے مودی سے ملاقات حکومتی اہلکار کی حیثیت سے نہیں بلکہ اپنی کمپنی کے سی ای اوکے طور پرکی ہے، یعنی ٹرمپ اور مودی کی ملاقات کے دوران ایلون مسک سے ملنا بھی بے مقصد ثابت ہوا۔ ٹرمپ مودی ملاقات میں ایک ہی سنجیدہ پہلو نظر آیا جوکہ بنگلہ دیش کے حوالے سے تھا۔ بنگلہ دیش کو لے کر ٹرمپ نے کہاکہ وہ بنگلہ دیش کا فیصلہ نریندر مودی پر چھوڑتے ہیں۔ ٹرمپ کا یہ کہنا بنگلہ دیش کے عوام کے لیے پریشان کن ہے،کیونکہ ایسا ہونے سے بنگلہ دیش پھر ہندوستان کے رحم وکرم پر چلا جائے گا، جس کا سرا سر نقصان پاکستان کو ہوگا، اس حوالے سے پاکستان کو موثر حکمت عملی بنانی ہوگی، تاکہ بنگلہ دیش، بھارت کے شر سے محفوظ رہے۔ مذکور ہ ملاقات سے ثابت ہوتا ہے، یہ بے نتیجہ اور بے سود ثابت ہوئی ہے، سوشل میڈیا پر وزیر اعظم مودی کو امریکا کے سامنے جھکنے کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مودی نے انڈیا کو شرمسارکیا ہے۔ ٹرمپ اور مودی ملاقات کے بعد بھارتی اپوزیشن نے اپنے وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ بھارتی حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے انڈیا پر باہمی محصولات کا اعلان کیا تھا اور نریندر مودی ساتھ ہی کھڑے تھے، جب ان سے اڈانی کے بارے میں سوال کیا گیا تو مودی بظاہر پریشان نظر آئے، مودی کی باڈی لینگویج، زبردستی کی مسکراہٹ، بے بسی اور غصہ ان کی تکلیف کو ہی ظاہرکر رہا تھا۔ بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اڈانی کے معاملے پر مودی کے جواب نے اپوزیشن اور میڈیا کی توجہ حاصل کی، مودی سے گوتم اڈانی کے خلاف امریکی عدالت میں بدعنوانی کے الزامات کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انھوں نے اسے ’’ ذاتی معاملہ‘‘ قرار دیا جب کہ انھیں اس معاملے پر خاموش رہنا چاہیے تھا، لیکن انھیں بھارت کو شرمندہ کرانا مقصود تھا۔   بھارتی حزب اختلاف نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مودی نے 18ہزار غیر قانونی ہندوستانیوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ بھارت کے لیے مسلسل باعث شرمندگی ہے۔ اسی ملاقات میں ٹرمپ نے ٹیرف کے نام پر ہندوستان کو دھمکی دی ہے، جس پر مودی کی خاموشی کو ہندوستان کی کمزور پوزیشن ظاہرکی ہے جو پورے بھارت کی سبکی ہے، جس کا ذمے دار نریندر مودی ہے، بھارتی اپوزیشن نے یہ بھی کہا کہ انڈیا کے مفادات کا تحفظ کرنے کے بجائے انھوں نے ایک بار پھر عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کیا ہے، جس نے خارجہ پالیسی کو کمزور کیا ہے۔ مودی کے مخالفین نے اس ملاقات کے بعد مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی کی جانب سے ملاقات اپنے ساتھیوں کو بچانے کے بارے میں ہے۔‘‘ ٹرمپ اور مودی کی ملاقات کو لے کر بھارتی اپوزیشن کی تنقید پاکستان کے لیے بہت موثر ثابت ہوسکتی ہے، یہ صورتحال پاکستان کے لیے آئیڈیل ہوسکتی ہے۔ پاکستان کے پاس موقع ہے کہ وہ اس بے نتیجہ ملاقات سے فائدہ اُٹھائے اور بھارت کی چالیں بھارت پر ہی چلا دے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل