Loading
پنجاب میں آوارہ کتوں کو جان سے مارنے کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں کو جان سے مارنے پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیوں اور کارکنوں نے سخت تشویش کا اظہارکیا ہے۔ معروف اینیمل رائٹس ایکٹیوسٹ سارہ گنڈاپور نے ایکسپریس نیوز کو انٹرویو میں اس غیر انسانی عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "جانور بھی ہماری طرح جاندار مخلوق ہیں، ان کو بھی تکلیف ہوتی ہے، وہ بھی خوشی، محبت اور درد محسوس کرتے ہیں۔ ہمیں ان کے ساتھ ظلم نہیں کرنا چاہیے بلکہ ایک مہذب اور انسانی رویہ اختیار کرنا چاہیے۔" مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے آوارہ کتوں کو مارنے کی اجازت دے دی سارہ گنڈاپور نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے کتوں کی نسل کشی پر واضح پابندی عائد کی جا چکی ہے اور عدالت نے پنجاب میں جانوروں کی انسانی بنیادوں پر آبادی کنٹرول کرنے کی پالیسی ٹی این وی آر(ٹریپ، نیوٹر، ویکسینیٹ، ریلیز) کو لاگو کرنے کا حکم دیا ہے۔ تاہم عدالتی حکم کے باوجود، مختلف رہائشی سوسائٹیز اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے اس پالیسی پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا، "یہ کھلی قانون شکنی اور عدالتی احکامات کی توہین ہے۔ متعلقہ حکام کو جوابدہ بنانے کے لیے ہم نہ صرف قانونی چارہ جوئی کریں گے بلکہ ایک بڑے احتجاج کی بھی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔" سارہ گنڈاپور نے ایک دلچسپ پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آوارہ کتوں کو مارنے کے بجائے اگر ان کا مناسب خیال رکھا جائے تو وہ خود ایک قدرتی سیکیورٹی سسٹم بن سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی این جی او سایہ اینیمل ویلفیئر نے پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر اداروں میں "اسٹریٹ ڈاگز ایز گارڈ ڈاگز" کے نام سے ایک مہم چلائی، جس کا مقصد عوام میں یہ شعور پیدا کرنا ہے کہ یہ جانور قدرتی محافظ بن سکتے ہیں اور جرائم کی روک تھام میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ بعض شہریوں کا یہ موقف ہے کہ آوارہ کتے خطرناک ہوتے ہیں اور انسانوں پر حملہ کرتے ہیں، تاہم سارہ گنڈاپور نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر کیسز میں کتوں کے حملے کی بنیادی وجہ ان کے ساتھ کیا جانے والا ظالمانہ سلوک ہوتا ہے۔ "اگر کسی جانور کو مارا پیٹا جائے، بھوکا رکھا جائے یا خوفزدہ کیا جائے تو وہ یقینی طور پر ردعمل دے گا۔ ہمیں اس مسئلے کا حل مہذب طریقے سے نکالنا ہوگا، نہ کہ ان کے قتل عام سے۔" انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں قبرستانوں میں ہونے والے واقعات کو بنیاد بنا کر بھی کتوں کو قتل کیا جا رہا ہے حالانکہ ان واقعات کے پیچھے اکثر انسانی عوامل کارفرما ہوتے ہیں جیسے کہ غیر معیاری تدفین یا قبروں کی بے حرمتی کرنے والے جرائم پیشہ افراد۔ سارہ گنڈاپور نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اور ان کے دیگر ساتھی اینیمل رائٹس ایکٹیوسٹ ایک بڑے احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں، تاکہ عوام کو اس سنگین مسئلے کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے اور متعلقہ حکام کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ عدالت کے احکامات پر سختی سے عمل کریں۔ انہوں نے کہا، "یہ مسئلہ صرف جانوروں کے حقوق کا نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی کا بھی ہے۔ اگر عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوگا تو یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ ہم جلد ہی ایک نئی پٹیشن دائر کرنے جا رہے ہیں اور حکومت سے براہ راست پوچھیں گے کہ آخر یہ غیر قانونی عمل کیوں جاری ہے؟" سارہ گنڈاپور نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ٹی این وی آر پالیسی کو مؤثر انداز میں نافذ کرے اور اینیمل ریسکیو تنظیموں کے بجائے خود اس کام کی ذمہ داری اٹھائے۔ انہوں نے کہا، "ہم نے بارہا حکومتی نمائندوں سے ملاقات کی ہے، لیکن ہر بار صرف وعدے کیے جاتے ہیں، عملی اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔" انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جانوروں کے ساتھ انسانی سلوک اختیار کریں اور غیر ضروری خوف اور نفرت کی بنیاد پر ان کا قتل عام بند کریں۔ "یہ سوچنا ہوگا کہ اگر ہم کسی معصوم، بے زبان جانور کو تکلیف دے کر قتل کر سکتے ہیں تو پھر ہم ایک مہذب اور ترقی یافتہ قوم کیسے کہلا سکتے ہیں؟"
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل