Loading
بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان 14 مارچ کو 60 سال کے ہو جائیں گے اور اس حوالے سے منائے جانے والے فیسٹیول میں اپنے کیریئر پر کھل کر گفتگو کی۔ ممبئی میں منعقد کیے جانے والے "عامر خان: سینما کا جادوگر" فلم فیسٹیول کے دوران لیجنڈری اسکرین رائٹر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے اداکار کا انٹرویو کیا۔ اپنی پہلی فلم ’’قیامت سے قیامت تک‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئے عامر خان نے کہا کہ اس فلم کی کامیابی کے بعد مجھے 300 سے 400 فلموں کی آفرز ایک ساتھ ہوگئیں۔ اداکار نے بتایا کہ میں کئی فلمیں فلاپ ہوئی جس پر مجھے ’’ون فلم ونڈر‘‘ کا لیبل بھی لگ گیا تھا۔ ماضی کے ان دنوں کو یاد کرتے ہوئے عامر خان نے مزید بتایا کہ میرے پاس زیادہ تجربہ نہیں تھا اور کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کس فلم کا انتخاب کروں اور کس سے معذرت کرلوں۔ عامر خان نے اعتراف کرلیا کہ تین شفٹوں میں مسلسل کام کرنے کے باوجود میں خوش نہیں تھا۔ میں گھر جا کر روتا تھا۔ ادکار نے اس افسوس کا بھی اظہار کیا کہ جن ہدایت کاروں کے ساتھ کام کرنے کا میں نے خواب دیکھا تھا ان میں سے کسی نے بھی مجھے کوئی رول نہیں دیا۔ عامر خان نے کہا کہ مجھے ان حالات سے ایک قیمتی سبق بھی ملا۔ خاص طور پر یہ کہ صرف اچھا اسکرپٹ کافی نہیں ہوتا۔ ہدایت کار، پروڈیوسر اور ان کے ارادے بھی اتنے ہی اہم ہیں۔ اداکار عامر خان نے بتایا کہ جب میں نے نپ کہنا سیکھ لیا تو اور کام کے انتخاب میں سخت اصول اپنائے تو کامیابی کھینچتی چلی آئی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل