Loading
چیمپئینز ٹرافی 2025 کے فائنل میں بھارت نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر تیسری بار ٹرافی اپنے نام کی۔ ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل پیسوں اور اثر رسوخ کا استعمال کرنیوالے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے سیکیورٹی کا بہانہ بناکر پہلے پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کیا اور پھر چیمپئینز ٹرافی کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے کہنے پر ہائبرڈ ماڈل پر منتقل کردیا۔ ایونٹ کی شروعات سے قبل بھارتی میڈیا نے خبریں اڑائیں کہ پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالے ایونٹ کیلئے ٹیم کی جرسی پر لفظ پاکستان نہیں لکھیں گے تاہم آئی سی سی کی پھٹکار پر انہیں ایسا کرنا پڑا۔ مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کی جرسی پر 'پاکستان'، بورڈ نے اعتراض اٹھادیا اسی طرح ایونٹ کے فائنل میں میزبان پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے کسی عہدیدار کو اسٹیج پر نہیں بلایا گیا، چیئرمین پی سی بی کی جانب سے پارلیمنٹ اجلاس کے باعث شریک نہیں ہوسکے تھے جبکہ چیمپئینز ٹرافی ٹورنامنٹ ڈائریکٹر ثمیر احمد سید کو دبئی پہنچے تاہم انہیں اسٹیج پر تو دور میچ کیلئے بھی مدعو نہیں کیا گیا۔ مزید پڑھیں: جرسی تنازع کے بعد بھارت کا نیا واویلا، روہت پاکستان نہیں جائیں گے دبئی میں اتوار کے روز بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے ایونٹ کے فائنل میں سربراہ پی سی بی محسن نقوی کی جگہ ثمیر پی سی بی کی نمائندگی کے لیے دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں موجود تھے۔ آئی سی سی نے ثمیر احمد سید کو اختتامی تقریب میں نظر انداز کیا، بی سی سی آئی کے صدر روجر بنی نے بھارتی کھلاڑیوں کو سفید جیکٹس پیش کیں اور میچ آفیشلز کو میڈلز دیے جبکہ آئی سی سی چیئر مین جے شاہ نے بھارتی کپتان روہت شرما ٹرافی اور ٹیم کو میڈلز دیے۔ مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کی اختتامی تقریب پر وسیم اکرم بھی حیران بی سی سی آئی سیکریٹری دیوجیت سیکیا اور نیوزی لینڈ کرکٹ کے سی ای او روجر ٹوز بھی اسٹیج پر موجود تھے۔ ادھر پاکستان کے ایک ٹی وی شو کے دوران اینکر نے گفتگو کرتے ہوئے میزبان سے سوال کیا کہ پاکستان صرف کاغذ پر ہی میزبان تھا، ہماری کارکردگی میزبانوں والی نہیں تھی اور پھر ہمیں جس طرح نظر انداز کیا گیا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی: پاکستان کو نظر انداز کرنے کا معاملہ، پی سی بی نے آئی سی سی کی وضاحت مسترد کردی جس پر پروگرام میں شریک ایک مہمان کہا کہ ٹیم انڈیا کی سفید جیکٹ انہیں یاد دلائی گی کہ پاکسران ٹورنامنٹ کا "درزی" تھا، جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل