Loading
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کر سکی اب اسکو سیاسی قوتوں کو واپس کر دینا چاہیے۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا سانحہ بلوچستان کا ہوا ہے، 120 لوگ ابھی تک اغوا ہیں، بلوچستان کسی سیاسی پارٹی کا حصہ نہیں، بلوچستان طویل عرصے سے اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں کر سکی اب اسکو سیاسی قوتوں کو واپس کر دینا چاہیے، صدر آصف زرداری آل پارٹی کانفرنس بلائیں، بانی پی ٹی کی شرکت لازمی یقینی بنائیں، بانی پی ٹی آئی کے بغیر آل پارٹی کانفرنس کامیاب نہیں کی جا سکتی۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں اختلافات ختم کر کے ایک پیج پر آ جائیں، نواز شریف ، شہباز شریف ، آصف زرداری اور بانی پی ٹی آئی مل کر بلوچستان کو سنبھالیں، پوری قوم اکٹھی ہونی چاہیے ورنہ حالات ہاتھ سے نکل جائیں گے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑا سفر کر رہا ہے، ہم قومی حکومت کی طرف بڑھیں اور فوری قومی حکومت بنائیں، قومی حکومت بنا کر الیکشن کی طرف جائیں۔ 9 مئی کیسز: فریقین کو نوٹس جاری، 20 مارچ تک ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ طلب 9 مئی سے متعلق فیصل آباد کے 4 کیسز میں فواد چوہدری پر عائد فرد جرم کے حصول کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالںت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20 مارچ ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی، فواد چوہدری کی جانب سے ایڈوکیٹ میاں علی حیدر عدالت میں پیش ہوئے، ان کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ 9 مئی کے چار مقدمات میں فواد چوھدری پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، فرد جرم کی کاپیاں فراہم نہیں کی جا رہیں، سپلیمنٹری بیان کی کاپیاں فراہم نہیں کی جا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ فرد جرم کی کاپیاں فراہم کیے بغیر کی جا رہی ہیں جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے، فواد چوہدری نے استدعا کی کہ میرے خلاف ثبوت فراہم کیا جائے، فرد جرم کی کاپیاں مہیا کی جائیں، فرد جرم کی کاپیاں فراہم کرنے سے قبل شہادتوں کے عمل کو روکا جائے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل