Loading
سندھ ہائیکورٹ نے کمسن بچی کے ساتھ زبردستی شادی اور زیادتی کا مقدمے میں ملزمان کی بریت کیخلاف درخواست فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔ سندھ ہائیکورٹ میں کمسن بچی کے ساتھ زبردستی شادی اور زیادتی کا مقدمے میں ملزمان کی بریت کیخلاف متاثرہ بچی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ٹرائل کورٹ نے مرکزی ملزم عمران سمیت 3 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ 2019 میں کمسن بچی کی اس کی خالہ نے ملزم سے شادی کروائی۔ بچی کی اس وقت عمر 13 سال تھی۔ بچی وہاں سے موقع پاکر بھاگ نکلی اور مقدمہ درج کروایا۔ متاثرہ بچی نے عدالت کے روبرو بیان بھی ریکارڈ کرایا ہے۔ فیملی کورٹ نے بچی کے نکاح کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔ فیملی کورٹ کے فیصلے سے قبل ہی ٹرائل کورٹ نے فیصلہ سنادیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر نکاح کیخلاف درخواست دائر ہے تو ٹرائل کورٹ مقدمے کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ عدالت نے فریقین کو 16 اپریل کے لیئے نوٹس جاری کردیئے۔ پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ اتحاد ٹاؤن تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل