Loading
گورنر خیبرپختونخوا نے ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کی ذمہ داری نیشنل ایکشن پلان ون پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے کو قرار دیا ہے۔ گورنر ہاؤس میں افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کل نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلاس ہورہاہے جس میں افغان ایشو پر بات ہوگی اور امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے افطار ڈنر کے موقع پر افغان قونصلر جنرل سے اس بارے میں بات کی ہے، دیر آید درست آید ، اس اہم ایشو پر بات ہونی چاہیے، توقع ہے کہ معاملات بہتر ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے حالات انتہائی خراب ہیں، ہمیں ان دونوں صوبوں میں امن کے لیے کام کرنا ہوگا۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ افغان مہاجرین کو نیشنلٹی دینا بہت مشکل ہے کیونکہ اس کے لیے پورا میکنزم بنایا جاتا ہے، وزارت داخلہ نے جو پالیسی دی ہے اس پر اجلاس منعقد کرنا چاہیے کیونکہ اگر سرحد بند ہے تو پھر افغان مہاجرین کیسے واپس جائیں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، کسی بھی ملک میں کسی دوسرے ملک کے باشندے دہشت گردی میں ملوث ہوں تو سختی ہوتی ہے، ہم پاکستان میں امن چاہتے اور افغانستان حکومت سے مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہو۔ گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے اچھے تعلقات ہیں، ان سے بات کرنے گیا کہ مل کر قیام امن کے لیے کام کریں، مولانافضل الرحمٰن نے قیام امن کے لیے کمٹمنٹ کی جبکہ پرویزخٹک بھی کردار ادا کریں گے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ(ن)کے ساتھ شراکت اقتدار پر بات کی، خیبرپختونخوا کے حوالے سے معاملات پر قدرے اطمینان ہے، پنجاب کے حالات مختلف ہیں ان پر بات چیت ہوگی ، مسلم لیگ(ن)شراکت اقتدار کے فارمولے اور معاہدے پر عمل کرے ۔ گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ٹو کو چھوڑیں ون پر کونسا پورا عمل درآمد ہوا، دوسرا نیشنل ایکشن پلان بنانے سے پہلے ون والے پر عمل کیا جائے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل