Loading
بھارتی ریاست مہارشٹرا کے علاقے ناگپور میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے بیان کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے پر ہونے والے احتجاج کے تناؤ کے بعد شروع ہوا تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق، پیر کو ہونے والے اس تشدد میں کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی اور پتھراؤ کیا گیا، جس میں فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی شامل تھیں۔ اس واقعے کے دوران کئی فائر فائٹرز زخمی ہوئے۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا، جس کے بعد تشدد پر قابو پا لیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس آرچت چندک نے تصدیق کی کہ پولیس نے طاقت کا مظاہرہ کیا اور ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی۔ انہوں نے بتایا کہ چند گاڑیوں کو آگ لگائی گئی تھی، لیکن فائر بریگیڈ کی مدد سے آگ پر جلدی قابو پا لیا گیا۔ انہوں نے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اس تشدد کی وجہ افواہوں کو قرار دیا اور کہا کہ حکومت غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔ گڈکری نے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ شہر میں پھیلنے والی افواہوں پر یقین نہ کریں۔ اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے تنازع نے گزشتہ مہینے زور پکڑا، جب سماج وادی پارٹی کے رہنما ابو اعظمی نے ایک بیان دیا جس میں کہا گیا کہ مغل بادشاہ ایک اچھا منتظم تھا، لیکن تاریخ میں اسے غلط طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ان کا بیان فلم "چھاوا" کے ریلیز کے ساتھ ہی سامنے آیا جس کے بعد شدید ردعمل دیکھا گیا۔ فلم میں سنبھاجی مہاراج کے ساتھ ہونے والے سلوک کو دکھایا گیا تھا۔ سماج وادی پارٹی کے رہنما کے خلاف پولیس کیس درج کیا گیا، جنہیں بعد میں ممبئی کی ایک عدالت سے پیشگی ضمانت مل گئی۔ وزیر اعلیٰ فڈنویس نے بھی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ "بدقسمتی" ہے کہ اورنگزیب کے متنازع تاریخ کے باوجود ریاست کو اس کی قبر کی حفاظت کرنی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ مقبرے کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ قانونی طریقہ کار کے مطابق ہونا چاہیے، کیونکہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے کانگریس حکومت کے دور میں اس مقبرے کو اپنے تحویل میں لے لیا تھا۔ دوسری جانب کانگریس پارٹی نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ حکمران اتحاد نے فرقوں کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ کانگریس پارٹی کے رہنما وجے واڈیٹیوار نے ایک کابینی وزیر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومتی وزراء کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے تشدد کو ہوا دی ہے۔ تشدد کے باوجود، شہر میں امن و امان بحال ہو گیا ہے، اور حکومتی عہدیداروں اور مقامی رہنماؤں کی جانب سے امن کی اپیل کی گئی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل