Wednesday, April 23, 2025
 

پانی چاروں صوبوں کا ہے، اس کے حامی اور مخالف بھی ہیں

 



گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پرائم منسٹر صاحب کو اگر چند دن وطن عزیز میں رہنے کا موقع ملے تو اس ایشو کو حل کر لیناچاہیے،انھوں نے پہلے ہی بہت تاخیر کر دی ہے۔  ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آج اینٹری ڈالی ہے اور ہے کہ ہمارے پاس توکوئی نہر ہی نہیں ہے خیبر پختونخوا کو بھی نہر دی جائے انگلی کٹوا کر انھوں نے بھی شہیدوں میں نام لکھوا دیا،(ن) لیگ کے لیے یہ سمجھنے کی چیز ہے کہ پیپلزپارٹی اس ایشو میں بہت بری طرح پھنس گئی ہے۔ تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا شہباز شریف شریف آدمی ہیں آپ ان کے پیچھے پڑ گئے اس پورے معاملے میں وہ نہ لینے میں ہیں اور نہ دینے میں ہیں، ان بے چاروں نے کیا کرنا ہے ، پیپلزپارٹی پارٹی نے ڈرانے کے لیے ہلکی سی چنگاری چھوڑنے کی کوشش کی تھی قوم پرستوں کی لیکن یہ چنگاری اب شعلہ بن چکی ہے،میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ ایشو کالا باغ ڈیم بن گیا ہے اور کالا باغ ڈیم آج تک بن نہیں سکا۔ تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ یہ اب صرف سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کی کہانی نہیں ہے اب بات کافی آگے تک نکل گئی ہے، سندھ میں جو احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں، مزے کی بات یہ ہے کہ وہ وکلا کر رہے ہیں، ایشو یہ ہے کہ یہ بات اس نہج تک پہنچی کیسے؟اس میں پیپلزپارٹی بھی برابر کی شریک اور اس میں گورنمنٹ بھی برابر کی شریک ہے۔  تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جب بغداد تباہ ہو رہا تھا تاتاری حملہ کر کے بیٹھے ہوئے تھے تو کہانیاں یہ بتائی جاتی ہیں کہ اس وقت وہاں پر بحث ہو رہی تھی کہ انڈا پہلے کہ مرغی، یہ سمجھ نہیں آتی تھی کہانی، یہاں پر ہر ایک نے اپنے سیاسی سودے کیلیے گیم لگائی ہوئی ہوتی ہے کبھی کالا باغ ڈیم کے نام پہ، ابھی یہ چھ نہروں کے نام پہ،پانی چاروں صوبوں کا ہے اس کے حامی بھی ہیں اور مخالف بھی ہیں،کسی کو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے یہ سچ بول رہا ہے۔ تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ مسئلہ تو جیسے سب کہہ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی اس ایشو میں صحیح پھنس گئی ہے اتنا گورنمنٹ نہیں پھنسی جتنا پیپلزپارٹی پھنسی ہے حالانکہ آصف زرداری خود اس معاملے کو سامنے لیکر آئے، میڈیا پر بات کی کہ نہروں پر بات چیت کرنی چاہیے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل