Wednesday, April 30, 2025
 

"ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے کبھی انکار نہیں کیا"

 



قومی ٹیم کے فاسٹ بولر حارث رؤف کا کہنا ہےکہ میں نے کبھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے انکار نہیں کیا، جب بھی موقع ملا ضرور کھیلوں گا۔ کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں صرف ایک ٹیسٹ میچ کھیلنے کے سوال پر فاسٹ بولر حارث رؤف نے کہا کہ کبھی نہیں کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلتا، اگر آپ چار روزہ میچز کھیل کرخود کو تیار کرتے ہیں تو ٹیسٹ بھی کھیل سکتے ہیں، ہمارے ہاں زیادہ تر وائٹ بال کرکٹ کی سیریز ہوتی ہیں، پھر لوگ کہتے ہیں کہ یہ کھلاڑی فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلتا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کے دوران کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑ کر فرسٹ کلاس کھیلنے جا رہا ہوں، سب کا خواب ہوتا ہے کہ پاکستان کیلئے کھیلیں، جب انٹرنیشنل سیریز ہورہی ہو تو ساری توجہ وہیں ہوتی ہے،اس سال میرے پاس وقت تھا، جنوبی افریقا کی سیریز سے واپسی کے بعد چیمپئینز ٹرافی سے پہلے میں نے 2 فرسٹ کلاس میچز کھیلے، جب وقت ہو تو ہم ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے ہیں۔ مزید پڑھیں: بابراعظم اور سلمان آغا ایک دوسرے کو کب سے جانتے ہیں؟ حارث رؤف نے کہا کہ پی ایس ایل میں ہر کوئی اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہے، یہی اس لیگ کی خوبصورتی ہے کہ ہر کھلاڑی اپنی فرنچائز کیلئے جان لڑاتا ہے، میدان کے باہر ہماری دوستی مضبوط رہتی ہے لیکن فیلڈ میں سب اپنی عزت اور فرنچائز کے لیے کھیلتے ہیں۔  انٹرنیشنل ہو یا لیگ کرکٹ ہر میچ میں تقریباً 200 رنز بن رہے ہیں حارث رؤف نے کہا کہ چاہے انٹرنیشنل ہو یا لیگ کرکٹ، ہر میچ میں تقریباً 200 رنز بن رہے ہیں، 50،60 میچز میں سے شاید شاید ہی کوئی ایسا ہو جس میں ٹیم 120 یا 100 پر آؤٹ ہو، ورنہ عمومی طور پر زیادہ رنز ہی بنتے ہیں، شائقین بھی یہی چاہتے ہیں کہ انہیں چھکے، چوکوں سے بھرپور تفریح ملے۔ مزید پڑھیں: کن نوجوان کھلاڑیوں کو موقع مل سکتا ہے؟ ٹی20 کپتان نے بتادیا انہوں نے کہا کہ بطور بولر یہی کوشش کرتے ہیں کہ کم سے کم رنز دیں،کبھی آپ کا دن اچھاہوتا ہے تو کبھی برا۔ فاسٹ بولر نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کے دوران لاہور قلندرز کی کارکردگی اچھی رہی ہے، تمام کھلاڑیوں کو ایک دوسرے پر بہت اعتماد اور یقین ہے۔ حارث رؤف نے کہا کہ حقیقی زندگی میں جارح مزاج نہیں ہوں، کوشش کرتا ہوں کہ اپنے ملک اور لوگوں کو تفریح فراہم کروں، میدان میں میرا مکمل فوکس کھیل پر ہوتا ہے، میدان کی باتیں وہیں تک محدود رکھتا ہوں، انھیں  باہر ساتھ نہیں لے کر جاتا، میرے لیے 24 میں سے 2 گھنٹے کرکٹ کیلئے ہیں، باقی 22 ذاتی ہیں۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل