Loading
کراچی میں سرکاری ملازمین اتحاد (سندھ ایمپلائز گرینڈ الائنس) نے مہنگائی کے پیش نظر تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کے مطالبے کیلیے احتجاج کیا، صوبائی حکومت سے مذاکرات میں ناکامی پر ریڈ زون کی جانب پیش قدمی کی تو حالات کشیدہ ہوگئے،اب تک 20 مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ ایکسپریس نویز کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر سرکاری ملازمین اتحاد نے احتجاج کیا اور پھر وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج کا اعلان کیا۔ مظاہرین نے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی کی تو پولیس نے انہیں لاٹھی چارج، شیلنگ اور واٹرکینن سے روکنے کی کوشش کی جس پر مشتعل افراد نے پولیس پر جوابی پتھراؤ کیا۔ فوٹو اسکرین گریپاس دوران صوبائی حکومت کے وفد نے مذاکرات کی بھی کوشش کی تاہم کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔ احتجاجی مظاہرین کی صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ریڈ زون کی طرف پہنچے اور دھرنا دیا تو پولیس نے ایک بار پھر شیلنگ کی کراچی پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ایک بار پھر شیلنگ کی تو سڑک پر موجود عام افراد زد میں آگئے اور اُن کی حالت غیر ہوگئی جبکہ ایک خاتون پولیس اہلکار کی طبیعت بھی بگڑی جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ احتجاجی مظاہرین کی پیش قدمی کو روکنے کیلیے پولیس نے اطراف کی سڑکوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا جس کے باعث آئی آئی چندریگر اور اطراف کی شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہوا۔ قبل ازیں پولیس نے مظاہرین کی پیش قدمی اور احتجاج کو روکنے کیلیے کراچی پریس کلب آنے والے تمام راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا جس کے باعث صحافیوں اور شہریوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 20 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کردیا۔ ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا کہ کسی کو بھی سڑک بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل