Loading
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی سے متعلق حماس کا جواب موصول ہوگیا ہے جس کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ انھیں حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ایک مجوزہ معاہدے کی تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس کی تجاویز باضابطہ طور پر ثالثوں کے ذریعے اسرائیل تک پہنچائی گئیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی حکومت کے متعلقہ ادارے حماس کی تجاویز پر غور اور مشاورت میں مصروف ہیں تاکہ آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین کیا جا سکے۔ یاد رہے گزشتہ روز حماس نے امریکی صدر ٹرمپ کی غزہ جنگ بندی تجاویز پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرایا تھا۔ معاہدے سے واقف ایک فلسطینی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ حماس کا جواب مثبت ہے جس سے فوری جنگ بندی کی امید کا امکان قوی ہوگیا۔ حماس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ معاہدے میں جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، اور اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی جیسے نکات شامل ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی یہ عندیہ دے چکے ہیں غزہ جنگ بندی معاہدہ اگلے ہفتے تک طے پا جائے گا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بھی چند روز میں امریکی دورے پر پہنچیں گے۔ خیال رہے کہ یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ نے خطے میں انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر دونوں فریقین اس معاہدے پر متفق ہو جاتے ہیں تو یہ نہ صرف یرغمالیوں کی رہائی کی راہ ہموار کرے گا بلکہ جنگ بندی کی جانب بھی ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل