Loading
شارع پاکستان انچولی کے قریب جے ڈی سی کے سربراہ سید ظفرعباس کی تیز رفتار گاڑی نے موٹر سائیکل کو ٹکرمار دی جس کے باعث موٹر سائیکل سوار 2 نوجوان شدید زخمی ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب سمن آباد تھانے کے علاقے شارع پاکستان انچولی کے قریب تیز رفتار سیاہ ریوو رجسٹریشن نمبرایل ایچ 0110 نے موٹر سائیکل سواروں کو ٹکرماری اور موقع سے فرار ہوگئی۔ حادثے کے باعث ریوو کی نمبر پلیٹ گر گئی جسے موقع پر موجود شہریوں نے اٹھالیا، حادثے کے نتیجے میں موٹر سائیکل پر سوار 2 نوجوان شدید زخمی ہوگئے جنہیں پہلے شارع فیصل پر واقعے نجی اسپتال اور بعدازاں اسٹیڈیم روڈ پرواقع نجی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ زخمی نوجوانوں کی شناخت عبدالاحد ولد محمد حنیف اور حنیف ولد ابراہیم کے ناموں سے کی گئی، زخمی نوجوانوں کی عمریں 18 سے19 سال کے درمیان ہیں، حادثے میں شدید زخمی ہونے والے نوجوان عبدالاحد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ حادثے میں زخمی ہونے والے دونوں نوجوان آپس میں کزن اورعزیز آباد محمدی کالونی کے رہائشی ہیں۔ ایس ایچ اوسمن آباد رانا اجمل نے بتایا کہ جس ریوو ڈالے نے موٹرسائیکل سواروں کو ٹکر ماری وہ ڈالا جے ڈی سی کے سربراہ سید ظفرعباس کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ حادثے کے وقت ریوڈالا سید ظفرعباس کا ڈرائیور چلا رہا تھا، حادثے کے بعد دونوں زخمی نوجوانوں کو شارع فیصل پرایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ نجی اسپتال میں سید ظفرعباس بھی پہنچے اور دونوں زخمی نوجوانوں کواسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کرادیا، نجی اسپتال میں شدید زخمی نوجوان وینٹیلیٹر پر ہے۔ پولیس افسر نے بتایا کہ حادثے کی اطلاع ملنے پرپولیس جائے حادثہ پر پہنچی تھی، حادثے کے بعد ریوو ڈالے اورڈرائیورکوغائب کرا دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس زخمی نوجوانوں کے بیانات قلمبند کرنے کے لیےاسپتال گئی تھی، زخمی نوجوانوں کی حالت ایسی نہیں تھی کہ ان کے بیانات قلمبند کیے جاتے۔ زخمی نوجوانوں کے اہلخانہ نے پہلے علاج مکمل ہونے اور بعد میں کارروائی کرانے کا کہا۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس کے پاس سید ظفرعباس کی گاڑی کا رجسٹریشن نمبر اور ڈرائیورکا نام اور نوجوانوں کی موٹر سائیکل موجود ہے۔ پولیس زخمی نوجوانوں کے بیانات قلبند کرنے کے بعد قانونی کارروائی کرے گی، انھوں نے کہا کہ حادثے سے متعلق مزید معلومات بھی اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل