Loading
بھارت اور اسرائیل کی مسلم ممالک کے خلاف جارحیت کی منصوبہ بندی جاری ہے جب کہ دونوں انتہا پسند ملک عسکری اتحاد کے ذریعے ریاستی دہشت گردی کے فروغ کے لیے سرگرم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا کا ایک بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک ہونے کے باوجودآپریشن سندور میں ناکامی سے دوچار ہوا، جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار نے اسرائیل سے گٹھ جوڑ کر کے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ یہود ہنود گٹھ جوڑ کے بعد اسلحے کی خریدو فروخت پاکستان سمیت مسلم ممالک کے خلاف گھناؤنی سازش ہے، روس، فرانس ،امریکہ اوراسرائیل سے اربوں ڈالر کے ہتھیار خرید کر مودی سرکار نے خطے کو اسلحے کا مرکز بنا دیا۔ مختلف بھارتی اخبارات اور مودی سرکار کے بیانیے نے بھارت اور اسرائیل کو دہشتگردی سے متاثرہ ملک قرار دے دیا انڈیا ٹوڈے کے مطابق اسرائیل اور بھارت کو مسلم ممالک سے مشترکہ خطرہ ہے، اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے 2012 سے 2022 کے دوران 37 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدا۔ ٹائمز آف انڈیا نے بتایا کہ بھارت، اسرائیلی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے، گزشتہ دہائی میں اسرائیلی فوجی سازوسامان اور دفاعی ٹیکنالوجی پر تقریباً 2.9 بلین ڈالر خرچ کیے گئے۔ ٹائمز آف اسرائیل نے کہا کہ "میک ان انڈیا" منصوبے کے تحت بھارتی اوراسرائیلی کمپنیاں مشترکہ طور پر اسلحہ سازی کی ٹیکنالوجی بھی تیار کر رہی ہیں۔ بھارتی جریدے دکن ہیرالڈ کے مطابق یہ ہتھیار نہ صرف غزہ میں اسرائیلی فوج استعمال کر رہی ہے بلکہ بھارتی فوج بھی ان کا استعمال مقبوضہ کشمیر میں کر رہی ہے۔ بھارتی ادارے آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کی تحقیقات کے مطابق اسرائیل نے 1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگوں کے دوران بھارت کو اسلحہ فراہم کیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل