Loading
بھارت میں بی جے پی کی مسلم کش انسانیت سوز پالیسیوں کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ کی چشم کشا رپورٹ میں ہولناک انکشافات سامنے آگئے۔ رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ کی 11 جولائی 2025 کی رپورٹ نے بی جے پی حکومت کی جانب سے مسلمانوں و روہنگیا پر مبنی منظم، غیرقانونی اور انسانیت سوز پالیسیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ رپورٹ کے اہم نکات: 1. 11 جولائی 2025 کی تازہ ترین واشنگٹن پوسٹ رپورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں بھارتی ریاست کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف جاری ریاستی جبر، نسل پرستی اور غیر انسانی سلوک کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا ہے۔ 2. رپورٹ میں ان تمام وحشی ہتھکنڈوں کا انکشاف کیا گیا ہے جو بھارت میں مسلمانوں کو ایک سازش کے تحت بے وطن کرنے اور جسمانی و نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے اختیار کیے جا رہے ہیں۔ 3. مذہب کے نام پر نفرت کا نشانہ :- بھارت میں مسلمان برادری کو کھلے عام “درانداز” قرار دے کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سانگھوی نے واضح الفاظ میں کہا: “ہم ہر ایک درانداز کو تلاش کریں گے۔” 4 یہ زبان مذہبی امتیاز کو واضح کرتی ہے، جہاں کسی بھی حملے یا کشیدگی کے بعد مسلمان ہی ریاستی جبر کا پہلا ہدف بنتے ہیں۔ 5. حسن شاہ، جو گجرات میں پیدا ہوئے اور ووٹر رجسٹرڈ ہیں، کو زبردستی حراست میں لے کر بغیر کسی عدالتی کارروائی کے بنگلہ دیش میں پھینک دیا گیا۔ 6. صرف مسلمان بستیوں جیسے احمد آباد کے چاندولا جھیل میں بڑے پیمانے پر چھاپے اور گرفتاریاں ہوئیں۔ 7. پولیس تشدد، جبری اعترافات، شناختی دستاویزات کی ضبطی- ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق عبدالرحمان کو پولیس نے 4 بجے صبح بغیر وارنٹ کے اٹھایا، 15 دن تک انہیں چمڑے کی بیلٹ سے مارا گیا، اور انہیں زبردستی کہا گیا کہ وہ بنگلہ دیشی ہیں۔ ان سے شناختی دستاویزات اور شہریت بھی چھین لی گئی۔ پھر انہیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر کے جہاز اور کشتی کے ذریعے سمندر میں دھکیلا گیا، اور تین دن تک لوہے کی چھڑیوں سے مارا پیٹا گیا، بھارتی مسلمانوں کو بے وطن بنایا جا رہا ہے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ، مسلمان شہریوں کو ان کی شہریت کے باوجود بے وطن کیا جا رہا ہے۔ حسن شاہ کے پاس بھارتی شناختی کارڈ، ووٹر لسٹ میں اندراج، اور نکاح نامہ موجود تھا — تمام چیزیں پولیس نے ضبط کر لیں، عبدالرحمان اور دیگر کئی افراد کے شناختی کاغذات کو جعلی قرار دے کر پھاڑ دیا گیا، 1,880 افراد کو مئی اور جولائی 2025 کے درمیان بنگلہ دیش میں پھینک دیا گیا، جن میں سے 110 افراد کو بنگلہ دیش نے “غلط طور پر دیے گئے بھارتی شہری” شناخت کے واپس بھیج دیا۔ (یہ عمل اقوام متحدہ کی Statelessness Convention (1954/1961) کی خلاف ورزی ہے۔) بغیر کسی معاہدے کے غیر قانونی بے دخلی اور زبردستی اخراج عالمی قانون کی نظر میں غیر قانونی عمل ہے بھارت نے یہ اقدامات بغیر کسی ڈیپورٹیشن معاہدے، عدالتی کارروائی یا بین الاقوامی رضامندی کے کیے- یہ اسنانیت سوز کاروائیاں مقبوضہ کشمیر میں جاری مسلم کش اقدامات کا تسلسل ہیں* :- بھارتی حکومت کی غیر قانونی ، غیر اخلاقی مسلمُ کش کاروائیوں میں پہلگام حملے کے بعد اضافہ ہوا ہے۔ بجائے اصل مجرموں کو پکڑنے کے، بی جے پی حکومت نے اس کا جواب ملک گیر مسلم نسل کشی اور گھروں کی تباہی سے دیا، 12,500 سے زائد گھر صرف احمد آباد میں بلڈوز کیے گئے، ہزاروں بے گھر ہوئے، خواتین، بچے، بزرگ سب متاثر ہیں۔ یہ سلسلہ کشمیر میں جاری ریاستی جبر سے جڑا ہوا ہے، جہاں 55,000 سے زائد مسلمان شہید ہو چکے ہیں، بھارت کی جارحانہ پالیسیز ہمسایہ ممالک کے لئے خطرہ ہیں۔ اس سے پہلے مئی ۲۰۲۵ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے بھارتی نیوی کی جانب سے 40 روہنگیا مسلمانوں کو بے یارو مددگار سمندر میں پھینک دینے پر کڑی تنقید ہوئی تھی۔ مگر بھارتی حکومت اپنے غیر انسانی ، مسلم کش اقدامات پر ڈھڑلے سے عمل پیرا ہے۔ مودی حکومت، عدلیہ اور ریاستی اداروں کا گھناؤنا گٹھ جوڑ ہے، یہ تمام غیر انسانی اقدامات مودی کی آبائی ریاست گجرات میں شدت کےساتھ دیکھے گئےہیں۔ عدلیہ نے “قومی سلامتی” کے نام پر مسلمُ عمارات کے انہدامات کی اجازت دی، پولیس، عدالتیں، بی جے پی وزرا، میڈیا — سب اس منظم مہم میں شریک ہیں۔15. بھارت کی بی جے پی حکومت کی پالیسیز صرف اندرونی جبر کا مسئلہ نہیں — یہ ایک بین الاقوامی بحران ہے۔ مسلمانوں کو “درانداز” بنا کر ان کی شہریت چھیننا، مار پیٹ کرنا، اور زبردستی سرحد پار پھینک دینا ایک جدید ریاست کی نہیں، ایک فاشسٹ نظام کی عکاسی کرتا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل