Loading
بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بیٹی صائمہ وزید کو عالمی ادارہ صحت نےکرپشن کے الزامات پر ہونے والی تحقیقات کے باعث ادارے کے جنوب-مشرقی ایشیا کی ریجنل ڈائریکٹر کے عہدے سے طویل رخصت پر بھیج دیا۔ ٹی آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ ادارے کی جنوب-مشرقی ایشیا کی ریجنل ڈائریکٹر صائمہ وزید کو کرپشن کے الزامات پر ہونے والی تحقیقات کی وجہ سے غیرمعینہ مدت تک رخصت پر روانہ کر دیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس ایڈہانوم نے عملے کو محکمہ جاتی ای میل کے ذریعے آگاہ کیا کہ صائمہ وزید کو عہدے سے الگ کردیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر کیتھرینا بوئیہم اس دوران افسر انچارج کے طور پر خدمات انجام دیں گی۔ صائمہ وزید نے عالمی ادارہ صحت پر ریجنل ڈائریکٹرکا عہدہ جنوری 2024 میں حاصل کیا تھا اور جولائی 2024 میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف کامیاب ہونے والی طلبہ تحریک کے دوران پورے خاندان پر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ بنگلہ دیش کے اینٹی کرپشن کمیشن(اے سی سی) نے چار ماہ قبل صائمہ وزید کے خلاف کرپشن الزامات پر باقاعدہ فرد جرم عائد کردیا تھا، ان پر فراڈ، جعل سازی اور اختیارات کا غلط استعمال کا الزام تھا۔ اے سی سی نے صائمہ وزید پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ریجنل ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے اپنے تعلیمی اسناد غلط پیش کیے اور ڈھاکا میں بنگلہ بندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی میں اعزادی عہدہ رکھنے کا بھی جھوٹا دعویٰ کیا ہے۔ یونیورسٹی نے بھی ان کے دعوے کو جھوٹا قرار دیا تھا۔ شیخ حسینہ کی بیٹی پر اس کے علاوہ ان پر اپنے سرکاری عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ادارے شوچونا فاؤنڈیشن کے لیے مختلف بینکوں سے 2.8 ملین ڈالر حاصل کرنے کا بھی الزام ہے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں عالمی ادارے صحت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ احتساب کی جانب یہ اہم اور پہلا قدم ہے لیکن پائیدار حل کے لیے ان کو عہدے سے مستقل طور پر ہٹانا ضروری ہے۔ رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے جنوب-مشرقی ایشیا کے ریجنل آفس 11 رکن ممالک پر مشتمل ہے اور خطے میں پبلک ہیلتھ اسٹریٹجی اور عمل درآمد کے حوالے سے بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل