Monday, July 14, 2025
 

“مغربی کنارے میں یہودی آباد کار روزانہ جنگی جرائم کر رہے ہیں”، سابق اسرائیلی وزیراعظم کا اعتراف

 



اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینیوں پر حملوں کو حکومتی سرپرستی میں جنگی جرائم قرار دے دیا ہے۔ اولمرٹ نے اسرائیل کے چینل 13 پر ایک انٹرویو میں کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر آبادکار فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالتے، زمینوں پر قبضہ کرتے اور ان کے گھروں کو نذرِ آتش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف پرتشدد ہیں بلکہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ سب کچھ حکومت کی آشیرباد کے بغیر ممکن نہیں۔ اسرائیلی پولیس آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے جبکہ فوج خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔" اولمرٹ نے امریکی فلسطینی نوجوان سیف اللہ مصلت کی شہادت کی بھی مثال دی، جنہیں گزشتہ جمعہ کو آبادکاروں نے قصبہ سنجیل میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ حملے کسی "چھوٹی اقلیت" کی کارستانی نہیں بلکہ ان کے پیچھے انتہائی دائیں بازو کی حکومتی شخصیات جیسے ایتمار بن گویر اور بیزالیل سموتریش کی مکمل حمایت شامل ہے۔ دوسری جانب، فلسطینی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں آبادکاروں کی دہشت گردی کو روکے اور ان کے جرائم کے خلاف فوری کارروائی کرے۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی دوہرے معیار کا خاتمہ ہونا چاہیے اور ان آبادکار گروپوں کے خلاف سیاسی، قانونی اور عسکری پابندیاں عائد کی جائیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک مغربی کنارے میں 998 فلسطینی شہید اور 7,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی حملوں سے اب تک 57,882 فلسطینی شہید اور 138,095 زخمی ہو چکے ہیں۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل