Monday, July 21, 2025
 

مغل بادشاہ کی آخری آرام گاہ اور بھارتی تعصب

 



21مارچ2025 کی تاریخ ہمیں ہمیشہ یاد رہے گی ۔ یہ تاریخ ہمیں یاد دلاتی رہے گی کہ بھارتی مقتدر و متشدد اور بنیاد پرست ہندو جماعتیں ( از قسم بی جے پی، آر ایس ایس ، وی ایچ پی وغیرہ) بھارت میں اسلام ، مسلمانوں اور مسلمان آثار سے کس قدر بَیر اور عناد رکھتی ہیں۔ 21مارچ کو بمبئی ہائیکورٹ میں ایک بنیاد پرست ہندو جماعت کے رکن اور متشدد ہندو ایکٹوسٹ، کیتن ترودکر، نے پٹیشن دائر کی ۔ اِس پٹیشن میں عدالت سے درخواست کی گئی کہ ’’ خلد آباد میں واقع چھٹے مغل بادشاہ، اورنگزیب عالمگیر، کی قبر کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے ۔ ‘‘ دلیل یہ دی گئی ہے :’’ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (ASI)کے 1958 کے ایکٹ کی شِق نمبر 3کے مطابق ، مذکورہ مغل بادشاہ کی قبر قومی اہمیت کے آثارِ قدیمہ سے قطعی مطابقت نہیں رکھتی ہے، اس لیے اِسے مسمار کرکے مٹا دیا جائے ۔‘‘ 8اپریل 2025 کو خبر آئی ہے کہ بھارتی حکومت نے ’’خلد آباد‘‘ کا نام ختم کرکے اِسے ’’رتن پور‘‘ کا نیا نام دے دیا ہے ۔ اورنگزیب عالمگیر، جنہیں پاک و ہند کے اکثریتی مسلمان ایک محترم اور متدین مسلمان مغل حکمران سمجھتے ہیں، کی قبر بھارتی صوبے مہاراشٹر کے علاقے ’’خلد آباد‘‘ میں ’’ ضلع چھتر پتی سمبھا جی نگر ‘‘ میں واقع ہے (چھتر پتی سمبھا جی نگر کا پرانا نام ’’ضلع اورنگ آباد‘‘ تھا۔ بی جے پی کے ہندوؤں نے یہ نام بھی مرہٹہ حکمران کے نام سے تبدیل کر دیا ہے) مغل تاجداروں کے مقابر کے برعکس اورنگزیب بادشاہ کا یہ مقبرہ نہائت سادہ سا ہے۔ ایک روائت کے مطابق:رحلت سے قبل خود بادشاہ اورنگزیب نے وصیت کی تھی کہ اُن کی آخری آرامگاہ سادہ سی تعمیر کرنا اور اُنہیں مشہور چشتی صوفی بزرگ ،شیخ زین الدین شیرازی، کے مزار مبارک کے قدموں میں دفن کرنا۔ خلد آباد کے جس وسیع اور قدیم تاریخی احاطے میں اورنگزیب عالمگیر کا مقبرہ واقع ہے ، اِسی احاطے میں بادشاہ مذکور کے ایک صاحبزادے ، حیدر آباد کے پہلے نظام آصف جاہ اوّل اور اُن کے بڑے بیٹے ، ناصر جنگ، کی قبور بھی پائی جاتی ہیں ۔ مذکورہ بھارتی ہندو ایکٹوسٹ کی بمبئی ہائیکورٹ میں دائر کردہ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ سب قبریں اُکھاڑ کر ختم کر دی جائیں۔ آج کل بھارت کے کئی شہروں میں ہندوتوا کی قیادت میں اورنگزیب عالمگیر اور اُن کی آخری آرامگاہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں ۔ مارچ 2025 کا مہینہ تو اِس لحاظ سے بدتر مہینہ کہا جائے گا۔ اورنگزیب عالمگیر بادشاہ کی وفات آج سے سوا تین سو سال قبل ہُوئی تھی ۔ ہر بادشاہ کی طرح یہ بادشاہ صاحب بھی مطلق العنان تھے ۔اُن کی شخصیت جبر اور دینداری کا امتزاج کہی جاتی ہے۔ ایک طرف تو، کہا جاتا ہے کہ، وہ ٹوپیاں سی کر اپنا گزارا کرتے تھے۔ اتنے گہرے دینی مزاج کے حامل تھے کہ فتاویٰ عالمگیری ایسی شاندار کتاب لکھی (یا لکھوائی)۔دوسری طرف اُنھوں نے تخت کے حصول کی جنگ میں اپنے تینوں بھائیوں اور اپنے والدِ گرامی ( شہنشاہِ ہند شاہجہاں) کے خلاف نہائت ہلاکت خیز جنگیں لڑیں اور سب کو شکست دے کر فتحیاب ہُوئے ۔اورنگزیب عالمگیر کی شخصیت یوں بڑی’’منفرد‘‘ ہے کہ برِ صغیر کے مسلمان اُنہیں اپنی عقیدت کی عینک سے دیکھتے اور پرکھتے ہیںاور برِ صغیر کے ہندو اور سکھ اُنہیں اپنی ’’تاریخ‘‘ کے آئینے میں دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔دونوں کی دید شنید میںقطبین کا فرق ہے ۔درمیان میں کئی تنازعے اور جھگڑے ہیں ۔ بھارتی ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ اورنگزیب عالمگیر نے مرہٹہ راجہ (شیوا جی) کے جنگجو بیٹے کو دھوکے سے گرفتار کیا اور پھر اُس پر بے پناہ تشدد کیا۔ ساتھ ہی تاریخ کے اوراق ہمیں بتاتے ہیں کہ اورنگزیب نے اپنے مطلق عہدِ اقتدار میں مغلیہ ہندوستان میں اپنی ہندو رعایا کے ساتھ نہائت فیاضانہ سلوک کیا ۔ ہندو اسکالرز اور پروہتوں کے لیے بھاری وظائف جاری کیے ۔ کئی ہندو مندروں کے نام جاگیریں بھی لگائیں ۔ واللہ اعلم۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ مغلوں کے ہندوستان میں اورنگزیب عالمگیر کی ہندوؤں اور سکھوں سے کی گئی لاتعداد نیکیاں تو دبا دی گئی ہیں لیکن اُن کی چند معمولی سی غلطیوں کا پہاڑ بنانے کی نامناسب جسارت کی جارہی ہے ۔مودی کے بھارت میں یہ کوششیں مذموم اور متعصب ہندوتوا کا نمایاں ایجنڈا ہے ۔ یہ بھی بی جے پی ہے جس نے بھارت میں صدیوں پرانی بابری مسجد کو شہید کیا ۔ اِس قابلِ مذمت اقدام کے بعد بھارت کی کئی مساجد ہندوتوا کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں ۔ اور اب یہ بنیاد پرست ہندو اورنگزیب عالمگیر مرحوم کی آخری آرامگاہ کے درپے ہیں ۔ نوبت ایں جا رسید کہ ’’فتاویٰ عالمگیری ‘‘ ( جو فارسی زبان میں لکھی گئی معتبر تصنیف ہے) کے اب بھاری ہندو فنڈز سے بھارت کی کئی زبانوں میں ترجمہ و تحریف کر کے وہ حصے ہندوؤں کے سامنے پیش کیے جارہے ہیں جن میں کسی اعتبار سے ہندو مخالف عنصر نکلتا ہو ۔یہ کام سابق بھارتی بیوروکریٹ (سنجے ڈکشٹ ) کی زیر نگرانی انجام دیا گیا ہے ۔ یہ صاحب مسلم دشمنی پر مبنی ویلاگ بعنوان ’’جے پور ڈائیلاگز‘‘ بھی کرتے ہیں ۔ اورنگزیب کے خلاف بھارتی ہندوؤںکو متنفر کرنے میں ایک نام نہاد مسلمان (و سابق پاکستانی) طارق فتح نے بھی ہاتھ بٹایا ہے ۔ یہ صاحب پاکستان سے نکل کر کینیڈا چلے گئے تھے ۔ وہ بھارتی ہندوؤں کے ایجنڈے کے تحت کینیڈا سے بھارت مدعو کیے گئے ۔ اور پھر اُنہیں بھارت کے ایک مشہور نجی ٹی وی پر ایک ٹاک شو کا میزبان بنایا گیا جہاں وہ مسلسل اسلام، اورنگزیب اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف زہر اُگلتے رہے ۔ طارق فتح مرتے دَم تک بھارت میں یہ تحریک چلاتے رہے کہ بھارت بھر میں جہاں جہاں اورنگزیب عالمگیر کے نام سے شاہراہیں یا سڑکیں منسوب کی گئی ہیں، یہ نام ختم کیے جائیں ۔ یہ تحریک کسی قدر بھارت میں کامیاب بھی ہُوئی ہے ۔ مثال کے طور پر دِلّی میں اورنگزیب کے نام کی سب سے مشہور سڑک کا نام تبدیل کیا جا چکا ہے ۔ بھارتی مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا میں تسلسل کے ساتھ اورنگزیب عالمگیر کے خلاف باقاعدہ مہمات جاری ہیں ۔بھارتی فلم انڈسٹری نے CHHAVA نام سے ایک فلم بھی بنائی ہے ۔ فروری 2025 میں اِسے ریلیز کیا گیا۔ اِس فلم میں اورنگزیب عالمگیر اور دوسرے مرہٹہ راجہ (سمبھا جی مہاراج ،جو مشہور مرہٹہ حکمران شیوا جی کا بیٹا تھا ) کو موضوع بنا کر اورنگزیب کی توہین کی گئی ہے،اُنہیں ہندو دھرم کا دشمن بنا کر فلمایاگیا ہے اور مرہٹہ راجہ کو عظیم الشان ثابت کیا گیا ہے ۔ چند روز قبل بھارتی شہر ’’ناگپور‘‘ میں جو فسادات پھوٹ پڑے تھے (جن میں 4افراد ہلاک اور 40زخمی ہُوئے تھے) ، پر تبصرہ کرتے ہُوئے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ، دیوندر فرنویس،نے کہا:’’ یہ سب کیا دھرا اورنگزیب پر بنائی گئی فلم ’’چھاوا‘‘ کا ہے ۔‘‘مطلب یہ ہے کہ بالی وُڈ بھی بھارت میں مغل حکمرانوں کے خلاف جذبات کو بھڑکانے میں نمایاںکردار ادا کررہا ہے ۔ خلد آباد میں موجود اورنگزیب عالمگیر بادشاہ کا یہ مقبرہ آج دن رات 50پولیس اہلکاروں کے حصار میں ہے۔ مقبرے کے مجاور (پرویز کبیر احمد) کا کہنا ہے کہ اِن حفاظتی انتظامات کی سختی کے کارن زائرین یہاں فاتحہ خوانی کے لیے بھی نہیں آرہے۔ بھارتی بنیاد پرست اور اسلام دشمن ہندو تنظیم ’’وشوا ہندو پریشد‘‘ یہ دعوے کرتے ہُوئے بھارت بھر میں مظاہرے کررہی ہے کہ ’’(1) چونکہ اورنگزیب نے متھرا، کاشی اور سومنات میں ہندو مندر مسمار کیے تھے(2) سکھوں کے گورو گوبند سنگھ کے دو بیٹوں کو قتل کیا تھا کیونکہ اُنھوں نے سکھ مت چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا (3)مرہٹہ راجہ چھترپتی سمبھا جی مہاراج کو ہلاک کر ڈالا تھا۔  اس لیے اورنگزیب عالمگیر کی قبر مٹا دینا از بس ضروری ہے ۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مغل سلطنت کے خاتمے کے بعد مرہٹہ دَورِ حکومت میں کبھی کسی نے اورنگزیب عالمگیر کے مرقد کی توہین کرنے کا سوچا بھی نہیں تھا ۔ شائداِسی پس منظر میں ممتاز بھارتی صحافی، وِیر سنگھوی، نے لکھا ہے کہ تین سو سال قبل مرنے والے اورنگزیب کی قبر کی توہین کرکے یہ متعصب ہندو تنظیموں کو کچھ حاصل نہیں ہو سکتا، سوائے اِس کے کہ یہ ازمنہ اولیٰ کے تہذیب ناآشنا دَور کے تعصبات کی یاد دلا دیں ۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل