Loading
اساتذہ کے 5 گھنٹے تک بدترین تشدد کا شکار مدرسے کا کم سن طالب علم جانبر نہ ہو سکا۔ خیبر پختونخوا میں سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں واقع ایک مدرسے میں اساتذہ کے بدترین تشدد سے ایک طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔ لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ متاثرہ بچے کے ساتھی طالبعلم نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول طالبعلم کو 3 اساتذہ نے باری باری 5 گھنٹے تک کمرے میں بند رکھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کا سلسلہ رُکا نہیں بلکہ ایک کے بعد دوسرا استاد مسلسل اذیت دیتا رہا اور بالآخر بچہ جانبر نہ ہو سکا۔ واقعے کے بعد سامنے آنے والی ایک ویڈیو نے عوامی اشتعال کو مزید بڑھا دیا ہے جس میں مدرسے کے دیگر بچے بھی انتہائی خوفزدہ حالت میں دکھائی دیے۔ ویڈیو میں بچوں پر تشدد کے مناظر بھی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعہ محض ایک طالبعلم تک محدود نہیں تھا۔ اہل علاقہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سنگین واقعات کی روک تھام کے لیے مدارس کے اندر نگرانی کے موثر نظام قائم کیا جائے اور اس واقعے میں ملوث اساتذہ کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دی جائے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل