Loading
توانائی کے عالمی تھنک ٹینگ Ember کی جانب سے جاری نئے تجزئے میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں COP28 کے دوان 2030 تک عالمی سطح پر قابلِ تجدید توانائی کی صلاحیت کو تین گُنا بڑھانے کے معاہدے کے دو برس بعد ممالک بمشکل ہی ان اہداف کو لے کر آگے بڑھ پائے ہیں۔ معاہدے کے بعد سے عالمی سطح پر پائیدار توانائی کی پیداوار میں صرف 2 فی صد اضافہ ہو سکا ہے۔ 2030 کے لیے عالمی سطح پر قابلِ تجدید توانائی کے مجموعی اہداف 7.4 ٹیرا واٹ تک پہنچ سکے ہیں جو کہ 2022 میں توانائی کی پیداوار کی دُگنی مقدار ہے۔ تاہم، COP28 اہداف کو تین گُنا تک بڑھانے کے معاہدے کے اعتبار سے یہ مقدار 11 ٹیرا واٹ سے بہت کم ہے۔ 3.7 ٹیرا واٹ کا خلا بہت بڑا ہے اور اس کا مطلب ہے کہ ممالک اس دہائی کے آخر تک اپنی صلاحیت کو صرف دُگنا کرنے متعلق سوچ رہے ہیں۔ COP28 کے بعد سے 22 ممالک نے اپنے اہداف پر نظرثانی کی ہے اور ان میں سے اکثریت یورپی یونین سے تعلق رکھتے ہیں۔ یورپی یونین سے باہر صرف سات ممالک ہیں جنہوں نے اس معاملے میں اپ ڈیٹ کی ہیں۔ بجلی پیدا کرنے والے 20 بڑے ممالک کے قومی اہداف میں واضح طور ہر کوئی تبدیلی نہیں واقع ہوئی ہے۔ امریکا کا قابلِ تجدید توانائی کے حوالے سے 2030 کا کوئی ہدف نہیں اور ون بِگ بیوٹی فل بِل کے قابون بننے اور انفلیشن ریڈکشن ایکٹ کے ختم ہونے کے بعد ملک میں مستقبل قریب میں کسی ہدف کا تعین ہونا متوقع نہیں ہے۔ بھارت کے 500 گیگا واٹ کے ہدف میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ جبکہ روس کا 2030 کے لیے توانائی کے حوالے سے کوئی ہدف ہی نہیں ہے نہ ہی کوئی اعلان متوقع ہے۔ چین کی جانب سے ملک کے 15 ویں پانچ سالہ تونائی کے منصوبے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جس میں 2030 کے ہدف کی شمولیت متوقع ہے۔ جنوبی افریقا بھی اپنے ہدف کو اپ ڈیٹ کرنے کے عمل میں مصروف ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل