Friday, August 01, 2025
 

5اگست پر سب کی نظریں مرتکز!

 



یہ ماہِ اگست ہے۔ ماہِ آزادی ۔ ہم14اگست 2025 کو ، انشاء اللہ، اپنا77واں یومِ آزادی منانے جارہے ہیں۔ اس کے لیے وفاقی دارالحکومت سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں، آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان میں بھرپور جذبوں سے تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اِس بار کا یومِ آزادی کچھ اس لیے بھی منفرد اور ممتاز ہوگا کہ رواں برس ہماری مسلح افواج نے اپنے دیرینہ حریف کو میدانِ جنگ میں عبرتناک شکست دی ہے ۔ ہماری فتح اور دشمن کی شکست کو ساری دُنیا تسلیم کر رہی ہے ۔ اِسی فتح کے باطن سے پاکستان کو دوسرا فیلڈ مارشل ملا ہے ۔ اِسی فتح نے ہمارے فیلڈ مارشل ، جنرل عاصم منیر، کو واشنگٹن میں عزت و اکرام سے نوازا۔ وطنِ عزیز کی فضاؤں میں اِسی فتح کی اساس پر عجب قسم کی سرشاری گھلی ہُوئی محسوس ہوتی ہے۔ پاکستان ایسے غریب ملک کے لیے یہ خوشی اور سرشاری معمولی نہیں ہے ۔ حیرت کی بات مگر یہ ہے کہ اِن مسرتوں اور سرشاریوں کی تہہ میں ہمیں ایک نامعلوم ساخوف بھی محسوس ہورہا ہے ۔ یوں لگتا ہے جیسے پاکستان کی سیاسی فضاؤں میں کچھ منفرد ہونے والا ہے۔ کیا واقعی ایسا ہونے والا ہے ؟ اِس سوال کا جواب5اگست2025 سے جڑا ہُوا ہے ۔ پی ٹی آئی اپنے بانی کے حکم سے 5اگست کو ملک بھر میں احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ تیاریاں بھی ہو رہی ہیں ۔ بانی پی ٹی آئی کہہ چکے ہیں کہ 5اگست کو احتجاج اپنے عروج (Peak)پر ہونا چاہیے۔ مطلوبہ ’’عروج‘‘ کی منزل مگر سہل نہیں ہے ۔ ملک بھر میں پی ٹی آئی کے لیے حالات خاصے مشکل نظر آ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی مگر اپنے محبوب لیڈر کے حکم اور خواہش پر ملک بھر میں5اگست کو احتجاج کرنے کی آرزُو مند ہے ۔ سوال مگر یہ ہے کہ اس کے لیے5اگست ہی کیوں؟ آزادی کے مہینے میں قومی پرچموں کی بہار کے ساتھ احتجاجات کے سیاسی و جماعتی پرچموں کی بہار دکھانا چہ معنی دارد؟ مگر پی ٹی آئی بضد ہے ۔ اِس 5اگست 2025کو بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کو بھی دو سال مکمل ہو جائیں گے ۔ تو کیا پسِ دیوارِ زنداں فروکش ہو کر بانی صاحب اپنے عشاق کی اعانت و طاقت سے اپنی مبینہ مقبولیت ثابت کرنا چاہتے ہیں؟یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ5اگست 2025 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو بھی6 سال مکمل ہو رہے ہیں ۔ اِسی منحوس تاریخ کو بھارتی اسٹیبلشمنٹ اور بھارتی وزیر اعظم کی کشمیر دشمنی کے کارن مقبوضہ کشمیر کے لیے بھارتی آئین میں موجود شِق نمبر370ختم کر دی گئی تھی۔ اِسی بھارتی اقدام سے اب تک پاکستان کے بھارت کے ساتھ تجارتی و سفارتی تعلقات منقطع ہیں ؛ چنانچہ یہ امر ناقابلِ فہم ہے کہ بانی پی ٹی آئی 5اگست 2025 ہی کو احتجاج پر بضد اور مُصر کیوں ہیں؟ حالات پی ٹی آئی کے لیے دگرگوں ہیں ۔ واقعہ مگر یہ ہے کہ یہ حالات پی ٹی آئی نے اپنے لیے خود بگاڑے ہیں : اے ہنجو میرے آپ خریدے، مینوں جان توں پیارے نیں۔ پی ٹی آئی نے اپنے بانی کے حکم پر پچھلے سال ، ڈیڑھ سال کے دوران اسلام آباد ، سنگجانی اور لاہور میں پُر شور احتجاجات کرکے دیکھ ہی لیے ۔ نتیجہ مگر خواہشوں کے مطابق نہیں نکلا۔ پی ٹی آئی نے اپنے بانی کے ذہن سے یہ سوچا تھا کہ وہ ریاست اور اعلیٰ ریاستی عہدیداروں سے متصادم ہو کر اپنی باتیں منوا لیں گے ۔ 9مئی کی شکل میں دلِ ناتواں نے آتشیں اُدھم تو خوب مچایا، یہ مگر ناکامی پر منتج ہُوا۔پی ٹی آئی 5اگست کو احتجاج کرنا تو چاہتی ہے مگر اندر سے خائف بھی ہے (کہ جانتی ہے کہ احتجاج کی صورت میں نہ وہ اپنی تباہ کن حرکتوں سے باز آئیگی اور نہ ہی ردِ عمل میں حکومت کو طاقت کے استعمال سے روکا جا سکے گا)۔پچھلے چند ہفتوں کے دوران سرگودھا اور لاہور کیATCsکی جانب سے ، پے در پے، پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کے خلاف جو فیصلے سامنے آئے ہیں ، کیا یہ پی ٹی آئی کے وابستگان کے لیے انتباہ نہیں ہے؟ کارکنوں اور کئی مرکزی لیڈروں کو دس ، دس سال کی سزائیں سنائی گئی ہیں ۔ یہ سزائیں 9مئی کے سانحات سے جڑی ہُوئی ہیں ۔ پھر بھی پی ٹی آئی 5اگست2025 کو احتجاج پر آمادہ ہے؟ لاہور اور سرگودھا کی عدالتوں نے پی ٹی آئی کے جن ملزم وابستگان کو دس ، دس سال کی سزائیں سنائی ہیں، ان میں بعض بڑے نام بھی ہیں۔ مثال کے طور پر ایم این اے محمد احمد چٹھہ، سینیٹراعجاز چوہدری اوراحمد خان بھچر ۔مبینہ طور پر مذکورہ تینوں صاحبان کو اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نااہل بھی قرار دے چکا ہے؛ چنانچہ ہم مذکورہ تینوں صاحبان کو اب ’’سابق‘‘ رکن قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی میںسابق قائدِ حزبِ اختلاف اور سابق سینیٹر ہی کہیں اور لکھیں گے۔ حکومت کی جانب سے مذکورہ تینوں افراد کو،  سزاؤں کے بعد، جس شتابی اور سرعت سے نااہل قرار دیا گیا ہے ، اِس میں بھی پی ٹی آئی کے عشاق اور بانی پی ٹی آئی کے لیے سبق اور پیغام ہے (اور اب تو پی ٹی آئی کے ایک اور ایم این اے، عبداللطیف چترالی، کو بھی9مئی کے جرم میں نااہل قرار دے دیا گیاہے) اِس پیغام کے باوصف اگر مذکورہ جماعت 5اگست کو سینہ تان کر حکومت اور عدالتی فیصلوں کے خلاف سینہ کوبی، احتجاج اور توڑ پھوڑ کرنے کا عندیہ اور نیت رکھتی ہے تو پھر اُن کی مرضی ۔ 5اگست کے لیے حالات ، بظاہر، پی ٹی آئی کے لیے موافق نہیں ہیں ۔پی ٹی آئی مبینہ طور پر لاہور میں مینارِ پاکستان کے سائے تلے’’عظیم‘‘ احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتی ہے ، اِس خواہش کے زیر اثر کہ شائد اُن کے احتجاج کی گونج سے اُن کے زندانی قائدکی زندان زمین بوس ہو جائے ۔ مگر اِس کے لیے بہت بڑی ہمت اور سرکشی چاہیے ۔ وہ مگر پی ٹی آئی میں مفقود ہے ۔ پی ٹی آئی کے باطنی حالات سے باخبروں کا متفقہ طور پر کہنا ہے کہ پی ٹی آئی جس اسلوب میں اندرونی خلفشار و انتشار کا شکار ہے اور جس طرح پی ٹی آئی میں مطلوبہ یکجہتی نا پید ہے، ایسے مناظر کی موجودگی میں پی ٹی آئی5اگست کا ’’میلہ‘‘ کیسے لُوٹ سکتی ہے؟ بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرگان نے 5اگست کے مبینہ و مجوزہ احتجاج میں ’’رنگ‘‘ بھرنے کے لیے یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے دونوں صاحبزادگان(28سالہ سلیمان خان اور 26سالہ قاسم خان) بھی احتجاج میں شریک ہوں گے ۔ اِس پر شہباز حکومت کے کئی وزرا نے آن دی ریکارڈ کہا کہ ’’ سلیمان اور قاسم بصد شوق پاکستان آئیں اور بصد شوق پانچ اگست کے احتجاج میں شریک ہوں ، مگر قانون شکنی کی گئی تو اُنہیں بھی دھر لیا جائے گا۔‘‘ اب اطلاعات ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے صاحبزادگان 5اگست2025 کو پاکستان تشریف نہیں لا رہے ۔ وہ لندن سے واشنگٹن تو گئے ، وہاں دو ایک امریکی سینیٹرز سے بھی ملے ، درمیان داروں کے توسط سے حمائت اور شفقت حاصل کرنے کی اپنی سی کوششیں بھی کیں مگر مطلوبہ کامیابیاں نہ مل سکیں؛ چنانچہ دونوں بھائی واشنگٹن سے واپس لندن آچکے ہیں۔ پاکستان میں اُن کے لیے استقبال کی تمنا میں جن کی بانہیں اکڑی ہُوئی تھیں، وہ اکڑی ہی رہ گئی ہیں (ویسے سلیمان خان اور قاسم خان کی پاکستان آمد آمد کی خبروں پر پی ٹی آئی میں جس طرح کا جوش و خروش دیکھا جارہا تھا، اِس کی موجودگی میں کہا جا سکتا ہے کہ اگر خان صاحب اپنے صاحبزادگان کو پاکستانی سیاست کے میدان میں اُتاریں تو اُنہیں مایوسی نہیں ہوگی) صاحبزادگان مگر اپنے پہلے امتحان ہی میں ناکام ہو گئے ہیں ۔ واشنگٹن یاترا کے بعد اُن کا پاکستان نہ آنا پی ٹی آئی کے عشاق کا دل توڑ گیا ہے۔اب تو اُن کے والدِ گرامی نے بھی مبینہ طور پر صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ میرے بیٹے 5اگست کے لیے پاکستان نہیں آئیں گے۔ جمائمہ گولڈ اسمتھ نے بھی بیٹوں کو ، فی الحال، پاکستان نہ بھیج کر دانشمندی کا ثبوت دیا ہے ۔ مگر اِس ’’دانشمندی‘‘ نے5اگست کی مبینہ احتجاجی رُوح کو بھی بٹّہ لگا دیا ہے ۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل