Sunday, August 03, 2025
 

امریکی ٹیرف اور پاکستان

 



پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اس پیش رفت کا تعلق تجارت اور معیشت سے ہے۔ امریکا نے ٹیرف کے معاملے میں پاکستان کا خیال رکھا ہے۔ میڈیا کی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر 19فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے جو بھارت اور دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ یوں پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے کم ٹیرف کا حامل ملک بن گیا ہے جو یقینا ایک مثبت پیش رفت ہے۔ امریکا نے جو نئی ٹیرف فہرست جاری کی ہے، اس کے مطابق بھارت پر 25فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ یوں جنوبی ایشیا میں بھارت پر سب سے زیادہ شرح سے ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام، تائیوان پر 20 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ امریکا کے ساتھ تجارت میں پاکستان کو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ترجیحی پوزیشن حاصل ہوگئی ہے۔ جمعے کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات پر خوشی کا اظہارکیا گیا ہے کہ نیا ٹیرف امریکی حکام کی جانب سے ایک متوازن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے اور پاکستان کو جنوبی و جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ مسابقتی حیثیت فراہم کرتا ہے۔ ٹیرف کی یہ سطح پاکستان کی برآمدی استعداد بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گی۔ موجودہ ٹیرف معاہدہ امریکی منڈی میں پاکستان کی موجودگی کو وسعت دینے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان پر امریکی ٹیرف کم شرح سے عائد ہونے کے سبب امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 20فیصد تک اضافے کی توقعات ظاہر کی جا رہی ہیں۔ نئی ٹیرف ڈیل کے باعث امریکا کو نئی سرمایہ کاری کرنے پر ٹیکس رعایتیں بھی حاصل ہوں گی۔ امریکا کے ساتھ ٹریڈ ڈیل فائنل کرنے میں ایس آئی ایف سی کی معاونت کے ساتھ ساتھ یہ چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتوں، پاکستان کی مؤثر اور فعال خارجہ پالیسی کا بھی نتیجہ ہے۔ اس اہم پیش رفت میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ اسحاق ڈارکے امریکی حکام سے موثر رابطوں اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی کامیاب اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا بھی اہم کردار ہے۔ یوں دیکھا جائے تو حالیہ عرصے میں پاکستان نے جو سفارت کاری کی ہے اس کے اچھے اثرات ظاہر ہو رہے ہیں اور امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہوئے ہیں۔ امریکی حکومت نے دیگر ممالکت پر ٹیرف کی جو شرح رکھی ہے، اس کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان کی حکمت عملی کی کامیابی واضح ہوتی ہے۔ امریکی حکومت نے جنوبی افریقہ پر 30 فیصد، سوئٹزرلینڈ 39فیصد، ترکیہ اور اسرائیل 15فیصد،کینیڈا 35فیصد، برطانیہ، برازیل، فاک لینڈ آئی لینڈز 10فیصد، میانمار، لائوس 40فیصد، شام پر41 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے۔ پاکستان انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا 19 فیصد ٹیرف والے ممالک میں شامل ہیں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات مزید بہتر ہونے کی توقع ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں امریکی حکومت پاکستان پر ٹیرف کی شرح مزید کم کر دے۔ پاکستان اور چین کے درمیان بھی تعلقات میں بہتری ہو رہی ہے۔ یہ بھی پاکستان کی ایک کامیاب حکمت عملی ہے کہ اس نے امریکا کے ساتھ بھی ایک اچھا تعلق رکھا ہے جب کہ چین کے ساتھ بھی تعلقات کو بہتر سے بہتر بنایا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے گزشتہ روز کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی مستحکم اور غیر متزلزل ہے، پاک فوج اور پی ایل اے سچے بھائی ہیں، ان کی پائیدار شراکت داری علاقائی استحکام کو فروغ دینے اور مشترکہ اسٹرٹیجک مفادات کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے قیام کی 98ویں سالگرہ کے موقع پر کیا۔ آئی ایس پی آرکے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی  کے قیام کی 98ویں سالگرہ جمعے کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں منائی گئی۔ تقریب میں پاکستان میں تعینات چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاک چین اسٹرٹیجک تعلقات باہمی اعتماد، غیر متزلزل حمایت اور مشترکہ عزم کی مثال ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات منفرد اور ابھرتے ہوئے علاقائی اور عالمی چیلنجوں کے درمیان غیر معمولی طور پر لچکدار ہیں۔ انھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کے ثابت قدم کردار کا اعتراف کیا۔ چینی سفیر نے پاکستان کے ساتھ اپنی اسٹرٹیجک شراکت داری کے لیے چین کی غیر متزلزل حمایت اور عزم کا اعادہ کیا۔ یوں دیکھا جائے تو پاکستان جنوبی ایشیا میں ایک انتہائی اہم ملک کے طور پر ابھرا ہے جب کہ بھارت کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے۔ بھارت اور امریکا کے درمیان بھی تعلقات سردمہری کا شکار ہیں۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسینٹ نے کہا ہے کہ بھارت روس سے خام تیل خرید کر اسے ریفائن کرکے فروخت کرتا ہے جو عالمی برادری کی توقعات کے برعکس ہے۔ یوں بھارت خود کو ایک ذمے دار عالمی طاقت کے طور پر پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ایک انٹرویو میں امریکی وزیرخزانہ نے کہا بھارت کے رویئے نے امریکا کے ساتھ اس کے تجارتی تعلقات کو غیریقینی بنا دیا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی پوری ٹیم بھارت کے موجودہ فیصلوں سے سخت مایوس ہے، مستقبل میں تجارتی معاہدے کا انحصار بھارت کے رویے پر ہوگا۔ برطانوی خبررساں ایجنسی نے ایک امریکی سینئر اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا اور انڈیا کے درمیان تجارتی معاہدے پر پہنچنے کے لیے اختلافات کو راتوں رات حل نہیں کیا جا سکتا۔ انڈیا کے ساتھ ہمارے چیلنجز یہ ہیں کہ انڈین مارکیٹ دیگر ممالک کے ساتھ کاروبار کے لیے زیادہ اوپن نہیں ہے۔ برکس کی رکنیت اور دیگر جغرافیائی سیاسی مسائل بھی ہیں۔ بھارت کے ساتھ امریکا کے اختلافات اب ڈھکے چھپے رہے ہیں۔ ادھر ایک اطلاع میں بتایا گیا ہے کہ بھارت نے امریکا سے F-35 لڑاکا طیارے خریدنے میں عدم دلچسپی ظاہر کردی، بلومبرگ رپورٹ کے مطابق بھارت نے باضابطہ طور پر امریکی حکام کو فیصلے سے متعلق مطلع کر دیا ہے۔ نریندر مودی کے وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران ٹرمپ نے بھارت کو جدید F-35 طیارے فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔ بھارت کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے کہا انڈیا اب نازک معیشت نہیں رہا، وہ دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے عالمی صف بندیاں ایک بار پھر تبدیل ہو رہی ہیں۔ امریکا کے گہرے دوست اور اتحادی بھی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے مخمصے اور تحفظات کا شکار ہیں۔ برطانیہ اور فرانس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے حق میں نہیں ہیں۔ یورپی یونین اور برطانیہ نے یوکرین کے ایشو پر صدر ٹرمپ کا ساتھ نہیں دیا تھا اور بھارت کے ساتھ بھی یورپی یونین اچھے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے بلکہ حال ہی میں بھارت اور برطانیہ کے درمیان بڑا تجارتی معاہدہ ہوا ہے۔ ادھر چین بھی امریکا کی پالیسیوں سے خوش نہیں ہے۔ ادھر امریکا کی طرف سے درجنوں ممالک پر بھاری ٹیکس عائد کرنے سے عالمی اسٹاک مارکیٹیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ گزشتہ روز بیشتر مارکیٹیں گری ہیں جب کہ تیل کی قیمتوں میں بھی کمی کا رجحان ہے۔ دوسری جانب کموڈیٹی مارکیٹس میں بھی مندی کا رجحان رہا، جہاں جمعرات کو ایک فیصد کمی کے بعد تیل کی قیمتوں میں مزید گراوٹ دیکھی گئی۔کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے امریکی صدر کی طرف سے ٹیرف عائد کرنے کے بعد اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ٹرمپ کے فیصلے پر سخت مایوسی ہوئی ہے۔ امریکی فیصلے سے لکڑی،اسٹیل، ایلومینیم، اور گاڑیوں کے شعبے شدید متاثر ہوں گے۔ برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسی یورپ کی صنعتوں کے لیے بھی کڑا امتحان ہے۔ صدرٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ ٹیرف1930 کی دہائی کے بعد بلند ترین ٹیرف ہیں۔ انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اینڈریو ولسن نے کہا ہے کہ امریکا سے تجارت کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے، یہ صورت حال شاید اسی وقت بدلے گی جب امریکی معیشت پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں۔ اس عالمی منظرنامے کو دیکھا جائے تو دنیا ایک نئی تجارتی چپقلش کی طرف بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس کے اثرات وسیع پیمانے پر بے روزگاری اور غربت میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوں گے۔ یہ بھی لازم ہے کہ کچھ عرصے کے بعد امریکی معیشت بھی اس تجارتی چپقلش کی لپیٹ میں آ جائے گی اور اس کے اثرات بھی امریکی عوام پر خصوصاً امریکا کی مڈل کلاس پر پڑیں گے۔   

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل