Loading
غزہ: حماس نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالے گی جب تک ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، جس کا دارالحکومت یروشلم (القدس) ہو۔ یہ بیان اسرائیل کی جنگ بندی کیلئے ہتھیار ڈالنے کی شرط پر ایک تازہ اور سخت ردعمل ہے۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قطر اور مصر نے فرانس اور سعودی عرب کے اس مجوزہ منصوبے کی حمایت کی ہے جس کے مطابق حماس کو ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے ہوں گے اور دو ریاستی حل کی حمایت کرنا ہو گی۔ حماس نے بیان میں کہا: "جب تک ایک آزاد، مکمل خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے، ہم 'مسلح مزاحمت' کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔" 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں 1,200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنایا گیا۔ اس کے بعد اسرائیل کی شدید فوجی کارروائی سے غزہ میں 60,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں اور بیشتر علاقہ تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیل کی حکومت کا موقف ہے کہ حماس کا غیر مسلح ہونا جنگ بندی اور مستقل امن معاہدے کی لازمی شرط ہے، جب کہ حماس اس سے انکار کرتی رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان 60 روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر ہونے والے غیر مستقیم مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہو گئے۔ اختلافات خصوصاً اسرائیلی فوج کے انخلاء اور سلامتی کے کنٹرول جیسے اہم معاملات پر برقرار ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حال ہی میں کہا تھا کہ آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل کی تباہی کا پلیٹ فارم ہو گی، اور اس وجہ سے فلسطینی علاقوں پر سیکیورٹی کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہنا چاہیے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل