Loading
امریکا کے نائب چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کے قریبی ساتھی اسٹیفن ملر نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے پر بھارت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فاکس نیوز کو انٹرویو میں اسٹیفن ملر نے کہا کہ لوگ یہ جان کر حیران ہوں گے، بھارت اور چین تقریباً برابر مقدار میں روس سے پیٹرول خرید رہے ہیں۔ امریکی نائب چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے مزید کہا کہ واضح طور پر صدر ٹرمپ کے لیے بھارت کا روس سے پیٹرول خریدتے رہنے قابل قبول نہیں ہوگا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت کا روس سے تیل خریدنا دراصل یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی مدد کرنا ہے۔ جو امریکی پالیسی کے خلاف ہے۔ یاد رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب صدر ٹرمپ نے روس سے توانائی اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری پر بھارت کی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ساتھ ہی اضافی معاشی پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت نے روس سے پیٹرول کی خریداری نہ روکی تو جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے 30 جولائی کو "ٹروتھ سوشل" پر کہا تھا کہ اگر بھارت چاہے تو وہ اپنی اور روس کی معیشتیں تباہ کر لے، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انھوں نے بھارت کے BRICS اتحاد کا حصہ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے تھے جس کے بانی ارکان میں روس اور چین شامل ہیں۔ واضح رہے کہ جنوری 2022 میں بھارت یومیہ 68,000 بیرل روسی تیل خریدتا تھا جو مئی 2023 سے مزید بڑھ کر 2.15 ملین بیرل یومیہ ہوگئی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل