Loading
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بااثر مشیر اور وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس سے تیل خرید کر یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسٹیفن ملر نے اتوار کو فاکس نیوز کے پروگرام "سنڈے مارننگ فیوچرز" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "صدر ٹرمپ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ بھارت روسی تیل خرید کر اس جنگ کو جاری رکھنے میں مدد دے رہا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ روسی تیل کی خریداری میں بھارت عملی طور پر چین کے برابر ہے، جو کہ ایک حیران کن حقیقت ہے۔" ماہرین کے مطابق اسٹیفن ملر کی یہ تنقید ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارت جیسے اہم اتحادی پر اب تک کی سب سے سخت تنقید سمجھی جا رہی ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے اس بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ تاہم، بھارتی حکومتی ذرائع نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نئی دہلی امریکی دباؤ کے باوجود روسی تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت پر روس سے توانائی اور عسکری سازوسامان خریدنے کی بنا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے مزید انتباہ بھی جاری کیا گیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کیا تو روسی تیل خریدنے والے ممالک سے امریکی درآمدات پر 100 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔ بین الاقوامی تجزیہ کار اس پیشرفت کو امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ممکنہ کشیدگی کی علامت قرار دے رہے ہیں، جو خطے میں جغرافیائی توازن پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل