Monday, August 04, 2025
 

بدقسمتی سے ہم نے ہمیشہ اپنی پولیس کو تنقید، تمسخر اور الزام تراشی کا نشانہ بنایا ہے، شرجیل میمن

 



 سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ آج کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے، ہمارے معاشرے میں روزمرہ بنیادوں پر عوام کو امن و امان، جان و مال کا تحفظ کے مسائل درپیش ہوتے ہیں، جنہیں سنبھالنے کی ذمہ داری فقط ہماری پولیس پر عائد ہوتی ہے۔ سندھ اسمبلی میں اپنے خطاب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے ہمیشہ اپنی پولیس کو تنقید، تمسخر اور الزام تراشی کا نشانہ بنایا، جب بھی ہمیں کسی بات پر اعتراض کرنا ہوتا ہے، ہم بآسانی پولیس کو ہدفِ تنقید بنا لیتے ہیں، لیکن کبھی ہم نے یہ نہ سوچا کہ وہ سپاہی جو قلیل تنخواہ کے عوض اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر دن رات ہمارے تحفظ کے لیے کوشاں ہے، اُس پر کیا گزرتی ہے جب ہم اس کی خدمات کو نظرانداز کر کے محض عیب جوئی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر سندھ پولیس نے 2008 کے بعد صوبے بھر میں مثالی کردار ادا کیا ہے۔ یہ وہی پولیس ہے جسے جب ایک عوامی حکومت نے فری ہینڈ دیا، تب اس نے سندھ بھر میں امن و امان قائم کرنے میں تاریخی کامیابیاں حاصل کیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ماضی میں کچھ علاقے ایسے تھے جہاں سورج غروب ہونے کے بعد کوئی شخص گھروں سے نکلنے کی ہمت نہ کرتا، مگر آج وہاں معمولاتِ زندگی بحال ہو چکے ہیں۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہماری پولیس نہ صرف امن عامہ کی ضامن ہے، بلکہ دہشت گردی جیسے سنگین چیلنجز کا بھی جواں مردی سے سامنا کرتی رہی ہے، کراچی ایئرپورٹ پر جب حملہ ہوا، اُس وقت کے آئی جی سندھ، اقبال محمود، سادہ لباس میں خود جائے واردات پر موجود تھے اور دہشت گردوں سے نبرد آزما تھے۔ اس کے علاوہ، کراچی اسٹاک ایکسچینج اور سی پی او پر ہونے والے حملوں میں بھی سندھ پولیس نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس نے سانحہ صفورہ، یونیورسٹی حملہ اور دیگر بڑے دہشت گردی کے واقعات کو کامیابی سے ڈیٹیکٹ کیا، جو اس کی مہارت اور تربیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ’کسی اور صوبے کی پولیس اتنے پیچیدہ اور سنگین کیسز کو اس طرح حل نہیں کیا جس طرح سندھ پولیس نے حل کیا ہے اور اُس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہر شعبہ میں اپنی پولیس کو ہر طرح کی خدمت کے لیے متحرک کیا ہے، چاہے مذہبی اجتماعات کی سیکیورٹی ہو، منشیات کے خلاف کارروائیاں ہوں یا اسٹریٹ کرائم کے انسداد کی مہمات، مگر ان سب کے باوجود، ہماری پولیس ہر اول دستے کے طور پر سرگرم عمل رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس کی اتنی صلاحیت (کیپیسٹی) ہے، اور یہ صلاحیت حکومت کی کسی وقتی سہولت یا فری ہینڈ دینے سے پیدا نہیں ہوئی۔ بلاشبہ اُنہیں مزید سہولیات دی جانی چاہئیں، لیکن جو بھی سہولیات دستیاب ہیں، حکومت اُن کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام تر اقدامات کر رہی ہے۔ اس کے باوجود، سندھ پولیس نے تمام خطرناک نوعیت کے کیسز کو کامیابی سے حل کیا ہے۔ لہٰذا، میرا ماننا ہے کہ ہم سب کو مل کر اپنی سندھ پولیس کو سلام پیش کرنا چاہیے، اُن کی تحسین کرنی چاہیے، کیونکہ جو تاریخی کردار اس فورس نے ادا کیا ہے وہ بے مثال ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس کے جوان جان ہتھیلی پر رکھ کر، جس انداز سے وہ سڑکوں پر کھڑے ہو کر ہماری حفاظت کرتے ہیں، ہم سب کو چاہیے کہ اُنہیں سلام پیش کریں۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل