Loading
سعودی عرب میں منشیات کے بارے میں ’’ زیرو ٹالرینس’’ پالیسی پر تیزی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے جس کا ثبوت تین روز میں 17 ملزمان کو موت کی سزا پر عمل درآمد کرنا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق پیر کو دو سعودی شہریوں کو "دہشت گردی سے متعلق جرائم" پر سزائے موت دی گئی۔ اس سے قبل ہفتے اور اتوار کے روز مجموعی طور پر 15 افراد کو سزائے موت دی گئی جن میں سے ایک کوکین اور 13 چرس کی اسمگلنگ کے مجرم تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق جون 2025 میں سعودی عرب نے 46 افراد کو سزائے موت دی۔ جن میں سے 37 پر منشیات کے مقدمات میں تھے۔ سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ سزائے موت صرف ان مقدمات میں دی جاتی ہے جن میں ملزم تمام قانونی اپیلوں کے مراحل سے گزر چکا ہوتا ہے اور ان سزاؤں کا مقصد ملک میں سلامتی قائم رکھنا اور منشیات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ 2025 کے آغاز سے اب تک 239 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے جن میں سے 161 صرف منشیات سے متعلق جرائم میں سزائے موت پانے والے تھے۔ ان میں 136 غیر ملکی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ 2022 میں بھی ایک ہی دن میں 81 افراد کو دہشت گردی کے الزامات پر سزائے موت دی گئی تھی۔ اسی طرح 2016 میں بھی سعودی عرب میں 47 افراد کی اجتماعی سزائے موت نے عالمی برادری کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ سزائیں سعودی عرب کی 2023 میں شروع کی گئی "منشیات کے خلاف جنگ" کا نتیجہ ہیں اور ان افراد کو اب سزائیں سنائی جا رہی ہیں جنہیں ایک یا دو سال قبل گرفتار کیا گیا تھا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل