Loading
صدر ٹرمپ کے مشیر خاص نے بھارت پر الزام عائد کیا تھا وہ روس سے پیٹرول خرید کر یوکرین جنگ میں اس کی مدد کر رہا ہے جس پر آج بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی الزام کے جواب میں بھارت کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ایک آزاد ملک ہیں اور روس ہمارا قابلِ اعتماد ساتھی ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات قدیم اور آزمودہ ہیں۔ جسے کسی تیسرے ملک کے نظریے سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ قومی مفاد اوّلین ترجیح ہے اور روس سے تیل کی خریداری ہمارے قومی مفاد میں ہے۔ اس لیے روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری روس سے پیٹرول کی خریداری عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کو متوازن رکھنے میں بھی مددگار ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے نائب چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کے قریبی ساتھی اسٹیفن ملر نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کے لیے بھارت کا روسی پیٹرول خرید کر یوکرین کے خلاف جنگ میں مدد دینا کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی 30 جولائی کو "ٹروتھ سوشل" پر لکھا تھا کہ اگر بھارت چاہے تو اپنی اور روس کی معیشتیں تباہ کر لے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے بھارت کے BRICS اتحاد کا حصہ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے، جس کے بانی ارکان میں روس اور چین شامل ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت اسلحہ کی سب سے زیادہ خریداری روس کرتا ہے اور یوکرین جنگ کے باعث روس پر عائد پابندیوں کے باعث 2022 سے سستے داموں تیل بھی خرید رہا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل