Loading
جس طرح منزل کے حصول سے کہیں زیادہ اہم منزل کی سمت کا درست تعین ہے، اسی طرح کام یابی کے حصول کے لیے ’’کام یابی کی کنجی‘‘ کو حاصل کرنا نہایت ضروری ہے۔ زندگی میں ہر انسان کام یاب ہونا چاہتا ہے، لیکن اس کے باوجود بہت کم لوگ کام یابی کی سیڑھی پر چڑھ پاتے ہیں۔ حقیقی کام یابی کے لیے منظم منصوبہ بندی بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ کام یابی انتھک محنت اور بے شمار ناکامیوں کے بعد حاصل ہونے والا ثمر ہے۔ کام یابی کہنے کو تو صرف ایک لفظ ہے، لیکن اس کے پیچھے جو حقیقت اور بنیادی سوچ پنہاں ہے، اسے حاصل کرنا دراصل ایک فن ہے۔آج کے اس مضمون میں کام یابی کو ایک نئے نقطۂ نظر سے بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جسے میں کام یابی کا فارمولا 5 P'sکے نام سے پکارتا ہوں۔ یہ فائیو پی کیا ہیں؟ اور یہ ہماری ذاتی و پیشہ ورانہ زندگی میں پائے دار اور دیرپا کام یابی کے حصول میں کیسے معاون ہوسکتے ہیں؟ یہی اس مضمون کا مرکزی نکتہ ہے۔ یاد رکھیں، اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اس وقت زندگی کے کس مرحلے سے گزر رہے ہیں؛ اہم یہ ہے کہ آپ نے اپنی سمت درست طے کی ہے۔ سفر چاہے جتنا بھی آہستہ ہو، اگر سمت درست ہے تو یہ حوصلہ افزا عمل ہے۔ کام یابی وقت، محنت اور صبر کی پیداوار ہے۔ اہم یہ نہیں کہ آپ کہاں کھڑے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ آپ کس طرف بڑھ رہے ہیں۔ کامیابی کے 5 P’s درج ذیل ہیں: ٭ جذبہ (Passion) ٭ پیشہ (Profession) ٭ فعال رویہ (Proactive Approach) ٭ پیشہ ورانہ طرزعمل (Professional Attitude) ٭ عمل (Process) بطور ایک ٹرینر اور مقرر، میں نے پاکستان بھر کے نوجوانوں، پروفیشنلز اور قائدانہ صلاحیتوں کے حامل افراد سے ملاقات کی ہے۔ میں نے بارہا دیکھا ہے کہ کام یابی کوئی اتفاق نہیں ہوتی، بلکہ یہ ایک پُرعزم اور مسلسل سفر کا نتیجہ ہے۔ یہ سفر ایک ایسے طاقت ور فارمولے پر مبنی ہوتا ہے جہاں آپ کا جذبہ، آپ کے پیشے سے ہم آہنگ ہو۔ جب اس میں فعال رویہ، پیشہ ورانہ اخلاق اور منظم عمل شامل ہوجائیں تو کام یابی ناگزیر ہوجاتی ہے۔ جذبہ (Passion) کام یابی کی بنیاد آپ کا وہ جذبہ اور شوق ہوتا ہے جو آپ کو قدرتی طور پر انعام میں ملا ہوتا ہے۔ قدرت نے ہر انسان کو کچھ نہ کچھ تخلیقی صلاحیتوں سے نوازا ہوتا ہے، جن کی تلاش ایک اہم اور ضروری عمل ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس عمل کو اکثر نظرانداز کردیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بے شمار لوگ اپنی قدرتی اور تخلیقی صلاحیتوں سے واقف ہی نہیں ہوپاتے ہیں۔ نتیجتاً، وہ مستقبل میں ایسے شعبوں کا انتخاب کرتے ہیں جو ان کی فطری صلاحیت، شخصیت اور مزاج سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت حاصل کرنے اور بظاہر کام یابی کے بعد بھی اس اطمینان اور حقیقی سکون تک نہیں پہنچ پاتے، جو اپنی ذات کی تلاش اور صلاحیتوں کے درست استعمال سے حاصل ہوتا ہے۔ اپنے آپ کے بارے میں جاننا اور اپنے شوق کی حقیقی تلاش کو دریافت کرنا ہے۔ بطور لکھاری اور ٹرینر میں سمجھتا ہوں کہ ٹرینر کا کمال یہ ہے کہ وہ انسان کے باہر کو نہیں بلکہ اندر کے انسان کو جگائے، اُسے اُس کی طاقت بتائے، اور اس کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھنے میں مدد کرے۔ ٹرینر انسان کی رُوح کو ٹچ کرکے اسے مائنڈ سیٹ تک بدلنے پر متحرک کرے، اسے نظر سے دور نظر آنے والا منظر دکھائے، کیوںکہ تبدیلی کا عمل صرف علم، تجربے اور اعلیٰ ڈگریوں سے نہیں بلکہ رُوح کو بدلنے کا نام ہے، جو ذہن نہیں بلکہ ٹرینر کے کردار، افکار اور نیت پر منحصر ہوتا ہے۔ یہ قدرت کا انعام ہے، جو ریاضت، عبادت اور بندگی کا ثمر ہے، بلکہ دوسروں کے لیے اچھائی کا جذبہ اور نیکی کی تمنا رکھنے والوں کو تحفتاً ملتا ہے، تاکہ وہ اجتماعی ترقی کے لیے لوگوں کو متحرک کرسکیں۔ مطالعہ کرنے کا ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کو اپنی لاعلمی کا علم رہتا ہے، ورنہ تو انسان ہمیشہ اس خوش فہمی اور لاعلمی میں رہتا ہے کہ اُسے بہت علم ہے جب کہ وہ اس علم سے ناواقف ہی رہتا ہے۔ ’’حقیقی اور دیرپا کام یابی کے لیے محنت؛ بہت زیادہ محنت درکار ہوتی ہے!‘‘ (ڈیرن ہارڈی) پیشہ (Profession) کہا جاتا ہے کہ اگر آپ کا پیشن اور پروفیشن ایک ہوجائے تو آپ دُنیا کے خوش نصیب ترین انسانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے، ہمارے ہاں اکثر افراد کا شوق کچھ اور ہوتا ہے اور وہ کسی اور شعبے کی تعلیم حاصل کرلیتے ہیں۔ ایسے لوگ اگرچہ زندگی گزار لیتے ہیں، لیکن ان کے مزاج اور پیشے میں ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے وہ دیرپا کام یابی اور اطمینان حاصل نہیں کرپاتے ہیں۔ یہ ہمارے معاشرے کی بدقسمتی کہیے یا تعلیمی نظام کی کم زوری کہ یہاں اپنے پیشن کی تلاش اور اس کے مطابق پیشہ ورانہ تعلیم کا حصول بہت مشکل ہے۔ لیکن جو لوگ اپنے پیشن کے مطابق تعلیم و تربیت حاصل کرتے ہیں، مسلسل سیکھتے اور آگے بڑھتے رہتے ہیں، وہی دیرپا کام یابی اور اعلیٰ منازل کو چھوتے ہیں۔ اگر آپ نے اپنے شوق اور پیشن کے مطابق پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کی ہے، تو آپ اپنے کام میں نہ صرف دل چسپی محسوس کریں گے بلکہ جدت، تازگی اور تسلسل بھی برقرار رکھ سکیں گے۔ ایسے لوگ اپنے پیشے میں دوسروں کی نسبت زیادہ کام یاب، خوش حال اور مطمئن ہوتے ہیں۔ عملی اور جذبے کے درمیان توازن قائم کریں۔ جذبہ اور پیشہ کا امتزاج آپ کو کام یابی کی سمت لے جاتا ہے۔ فعال رویہ (Proactive Approach) میں نے بے شمار تعلیمی اداروں اور کاروباری تنظیموں میں سیشنز منعقد کیے، وزٹس کیے اور کئی لوگوں کے انٹرویوز کیے۔ اس تمام تجربے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہمارے ہاں لوگ اُس بلندی تک کیوں نہیں پہنچ پاتے، جہاں پہنچ کر دیگر ممالک کے لوگ کام یابی کی حیرت انگیز مثالیں قائم کرچکے ہیں، وہ منزلیں جو ہمیں اکثر اپنے دائرہ اختیار سے باہر نظر آتی ہیں۔ میرا مشاہدہ اور تجزیہ ہے کہ اگرچہ ہمارے ہاں بہت سے لوگ اپنے شوق اور پیشے کے مطابق تعلیم حاصل کرلیتے ہیں، لیکن ان میں پروایکٹو اپروچ (دُوراندیشی) کا فقدان ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی، نئے دور کے تقاضوں اور تیزرفتاری کے باوجود سیکھنے اور آگے بڑھنے کے جذبے سے اکثر عاری ہوتے ہیں۔ وہ وقت اور حالات کے دباؤ میں آ کر ردِعمل کے طور پر تبدیلی کو اپناتے ہیں، بجائے اس کے کہ وقت سے پہلے خود تبدیلی لائیں۔ ایسے افراد یا ادارے، جو وقت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے، وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ کارپوریٹ دُنیا میں ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جہاں بڑے بڑے ادارے صرف اس لیے زوال کا شکار ہوئے کہ انہوں نے وقت پر درست سوچ نہیں اپنائی اور صحیح فیصلے نہیں کیے۔ اگر آپ ایک فرد یا ادارے کی حیثیت سے دیرپا اور حقیقی کام یابی کے خواہاں ہیں، تو آپ کو ہمیشہ پروایکٹو اپروچ اپنانا ہوگی، یعنی تبدیلی آنے سے پہلے خود میں تبدیلی لائیں۔ پروفیشنل رویہ (Professional Attitude) ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان ایک نمایاں فرق ہے۔ ہماری معاشرتی سوچ اکثر ’’کام چلاؤ‘‘ اور ’’مٹی پاؤ‘‘ کے اصولوں پر مبنی ہوتی ہے، جو پروفیشنل انداز میں چیزوں اور مسائل کو حل کرنے سے دور ہے۔ پروفیشنل رویہ ہمیں ایک ایسا نظام قائم کرنے کی طرف لے جاتا ہے جو فرد سے بالاتر ہو، یعنی اگر آپ موجود نہ بھی ہوں، تو سسٹم اتنا مضبوط ہو کہ وہ خود چلتا رہے۔ ایسے نظام ہی اداروں کو پائے داری اور مستقل کام یابی کی طرف لے جاتے ہیں۔ دُنیا کے کسی بھی شعبے میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے افراد، جو رول ماڈل بنے ، وہ ہمیشہ پروفیشنل اپروچ اور مستحکم رویے کی بنیاد پر دوسروں سے آگے نکلے۔ ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں کہ آپ کی تیکنیکی یا عملی مہارتیں (Skills) آپ کو ایک خاص حد تک لے جا سکتی ہیں، لیکن اگر آپ کو اعلیٰ سطح پر کام یابی حاصل کرنی ہے، معیار قائم کرنا ہے، اور اثرانگیز قیادت کا مظاہرہ کرنا ہے، تو آپ کو اپنے رویے اور پروفیشنل اپروچ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ عمل (Process) ہمارے معاشرے اور نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت یہ سوچ عام ہوتی جا رہی ہے کہ راتوں رات ترقی کی جائے، اور دن دگنی رات چوگنی ترقی کو ہی کام یابی کی اصل علامت سمجھا جاتا ہے۔ بے شمار لوگ ایک منظم سسٹم سے گزرنے کے بجائے شارٹ کٹس کے ذریعے کام یابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یاد رکھیں! آج جو لوگ کام یابی کے رول ماڈل سمجھے جاتے ہیں، وہ سالوں کی محنت، جدوجہد، اور کام یابی کے اصل پراسیس سے گزر کر ہی اس مقام تک پہنچے ہیں۔ ان کی کام یابی اچانک نہیں بلکہ ایک طویل، تھکا دینے والے مگر نتیجہ خیز سفر کی منزل ہے۔ آج بھی ہمارے نوجوان کام یاب ہونا چاہتے ہیں، ترقی کے خواہاں ہیں، لیکن وہ اس عمل اور سسٹم سے گزرنا نہیں چاہتے جو ان کی صلاحیتوں کو آزماتا ہے، اور انہیں ذہنی، جذباتی اور پیشہ ورانہ طور پر مضبوط بناتا ہے۔ یاد رکھیں، کوئی بھی شخص اگر دیرپا اور اعلیٰ کام یابی کا خواہاں ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس پراسیس سے گزرے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ زندگی میں خود پر اعتماد کرتا ہے، ثابت قدم رہتا ہے، اور مسائل، حالات، پریشانیاں یا مشکلات اُس کے جذبے اور رویے کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔ جب آپ نے سچ میں عمل سے گزر کر اپنی جگہ بنائی ہو، جب آپ کو اپنے کام کا علم ہو، اور آپ نے خود کو آزمائشوں میں مضبوط کیا ہو، تو مشکل حالات میں کھڑے رہنا آپ کے لیے مشکل نہیں ہوتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم ان پانچ نکات پر عمل کریں تو کسی بھی انسان کو کام یابی کی عظمت کی طرف گامزن کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے، کام یابی صرف انفرادی نہیں ہوتی بلکہ ایک اجتماعی عمل ہے۔ ایسے معاشرے میں جہاں ہر فرد اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہو، وہاں ہماری سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ہم دوسروں کی کام یابی میں معاونت کریں، ان کی راہ نمائی کریں، اور اجتماعی کام یابی کو فروغ دیں۔ یہ بھی یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ کام یابی کوئی منزل نہیں، بلکہ ایک مسلسل جاری رہنے والا سفر ہے۔ جو لوگ بڑی منزلوں کے مسافر ہوتے ہیں، وہ چھوٹے چھوٹے مسائل یا وقتی رکاوٹوں پر رکنے کے عادی نہیں ہوتے، بلکہ وہ ہر تجربے، ہر چیلینج اور ہر موقع کو سیکھنے، سنورنے اور آگے بڑھنے کے ایک نئے زینے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہی لوگ معاشرے میں حقیقی تبدیلی لاتے ہیں، اور دوسروں کے لیے مشعلِ راہ بنتے ہیں۔ جب آپ کا جذبہ آپ کے پیشے سے ملتا ہے، اور آپ کے پاس فعال رویہ، پیشہ ورانہ اخلاق اور واضح عمل ہو، تو آپ ایک ایسی طاقت پیدا کرتے ہیں جو آپ کو کام یابی کی بلند چوٹی تک لے جاتی ہے۔ یہ کامیابی صرف مالی نہیں بلکہ ذاتی اطمینان، سماجی اثر، اور مسلسل ترقی ہے۔ یہ ہر روز اٹھ کر اپنے کام پر فخر محسوس کرنے اور مستقبل کے لیے پر اعتماد ہونے کا نام ہے۔ جب آپ کا جذبہ آپ کے پیشے سے ملتا ہے، فعال رویہ، پیشہ ورانہ رویہ، اور واضح عمل کے ساتھ تو آپ کام یابی کی بلند چوٹی تک پہنچ سکتے ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل