Loading
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ آسان اقساط میں اسمارٹ فونز کی فراہمی کے لیے ایک نئی پالیسی تیار کی جا رہی ہے تاکہ ڈیجیٹل ڈیوائسز ہر فرد کی پہنچ میں ہوں۔ حکومت کا ویژن ہے کہ ملک میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے تعلیم اور ہنر کی ترقی کو فروغ دیا جائے۔ پیر کے روز پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی علم تک رسائی کو عام کر سکتی ہے اور ہماری نوجوان نسل، بشمول خواتین طلبہ کو، سائنس اور ٹیکنالوجی میں نئے کیریئر کے مواقع تلاش کرنے کے قابل بنا سکتی ہے ۔ وفاقی وزیر مزید کہنا تھا کہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی(ایس ٹی ای ایم)کا آغازحکومت کے وسیع ویژن کے مطابق ہے۔ آسان اقساط میں اسمارٹ فونز کی فراہمی کے لیے ایک نئی پالیسی تیار کی جا رہی ہے تاکہ ڈیجیٹل ڈیوائسز ہر فرد کی پہنچ میں ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی جی اسکلز پروگرام کے تحت ایک سال میں ایک لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی گئی ہے اور رواں سال دس لاکھ بچوں کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی تربیت دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ شزہ فاطمہ خواجہ نے خواتین کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہماری خواتین نہایت باصلاحیت اور محنتی ہیں، اور حکومت تمام عوامی مقامات کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کے لیے پْرعزم ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت وجیہہ قمر نے کہا کہ ہم پاکستان میں ایس ٹی ای ایم فیڈ کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ یہ نوجوان نسل کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کو زیادہ قابل رسائی اور دلچسپ بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا جائے تو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تعلیم، تخلیقی صلاحیت اور بااختیار بنانے کے لیے طاقتور اوزار بن سکتے ہیں۔ یہ اقدام ہمارے قومی اہداف کے مطابق ہے تاکہ ایس ٹی ای ایم (اسٹیم) لرننگ کو فروغ دیا جا سکے اور ایک مستقبل کے لیے تجسس رکھنے والی، ہنر مند اور متاثر کن تیار نسل تیار کی جا سکے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن اور وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے نجی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے تعاون سے پاکستان میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے لیے مخصوص فیڈ کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا گیا ہے جس کا مقصد اعلیٰ معیار کے تعلیمی مواد کو ہر ایک کے لیے زیادہ قابلِ رسائی اور دلچسپ بنانا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل