Loading
روس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیوں کو مسترد کردیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے امریکا اور بھارت کے درمیان روسی تیل کی خریداری کے معاملے پر جاری کشیدگی پر پہلی بار کھل کر ردعمل دیا ہے۔ روسی حکومت کے دفتر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم ایسے بیانات کو درست نہیں سمجھتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ روس کا مؤقف واضح ہے کہ کسی بھی خودمختار ملک کو اپنے قومی مفادات کو مدِنظر رکھتے ہوئے تجارتی اور اقتصادی تعاون کے لیے شراکت داروں کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے۔ روسی حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ کس سے کس قسم کی تجارت کرنی ہے، کس سے نہیں کرنی، اس کا فیصلہ بھارت خود کرے گا۔ کسی تیسرے ملک کو اپنی مرضی مسلط نہیں کرنا چاہیے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہر ملک کی طرح بھارت کو بھی توانائی اور فوجی ہتھیاروں سمیت کسی بھی چیز کی خریداری کے لیے قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں سے مالی فائدہ ہو وہاں سے خریدے گا۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر وہ روسی تیل کی خریداری جاری رکھتا ہے تو بھارت کی مصنوعات پر ٹیرف (محصولات) میں نمایاں اضافہ کر دیا جائے گا۔ آج (منگل کے روز) CNBC کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ بھارت پر ٹیرف کی شرح 25 فیصد سے بھی زیادہ بڑھا سکتے ہیں اور یہ اعلان آئندہ 24 گھنٹوں میں متوقع ہے۔ قبل ازیں بھارتی وزارتِ خارجہ کا ردعمل میں کہنا تھا کہ امریکا اور دیگر ممالک جو ہمیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہ خود بھی روس کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ بیان میں اس عمل کو منافقت قرار دیتے ہوئے مزید کہا گیاکہ فرق صرف اتنا ہے کہ ہمارے لیے روس سے تجارت قومی ضروریات کا تقاضا ہے جب کہ ان کے پاس ایسا کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ یاد رہے کہ روس اور یوکرین جنگ کے بعد بھارت اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ 2022 میں جنگ شروع ہونے سے قبل بھارت روس سے یومیہ تقریباً 1 لاکھ بیرل خام تیل درآمد کرتا تھا جو 2023 میں بڑھ کر 18 لاکھ بیرل یومیہ ہو گیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل