Thursday, August 07, 2025
 

ایک معلوماتی کتاب

 



آج جس کتاب سے آپ کو روشناس کروا رہی ہوں، اس کا نام ہے ’’پاکستان‘‘ ۔ اس کتاب کی ترتیب و تالیف کی ہے جناب محمد سعید نے۔ اس کتاب میں یکم اگست 1947 سے 31 دسمبر 1947 تک کے پاکستانی اخبارات میں بہت اہم اور چونکا دینے والی خبروں کا انتخاب ہے۔ یہ کتاب نومبر 2022 میں رومیل ہاؤس آف پبلی کیشن نے راولپنڈی سے شاید کی ہے۔ محمد سعید ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں جنھوں نے بڑی محنت، جاں فشانی اور عرق ریزی سے 1947 کے پانچ ماہ کے عرصے میں اخبارات میں شایع ہوئی خبروں کا انتخاب کیا ہے۔ (1)۔ 15 اگست 1947، سول اینڈ ملٹری گزٹ، لاہور  پاکستان میں ہندوستان کے پہلے ہائی کمشنر شری پرکاشا نے وزیر اعظم پاکستان لیاقت علی خان سے کراچی میں ملاقات کے بعد یونائیٹڈ پریس آف انڈیا (UPI) کو بتایا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ’’وہ نہ ہندو ہیں نہ مسلمان، مذہب ہر ایک کا ذاتی معاملہ ہے، پرکاشا نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر وزیر اعظم کی گفتگو سے متاثر ہوئے اور ان کی نیک نیتی پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہوگی کہ اگر دونوں ملک ہندو اور مسلمان ملک کی پہچان رکھیں۔‘‘ وقت نے ثابت کر دیا کہ وزیر اعظم پاکستان کی تشویش درست تھی۔ (2)۔ 23 اگست 1947۔ ڈیلی گزٹ کراچی ’’تاریخ میں پہلی بار یوں ہوا کہ کلکتہ سیکریٹریٹ کے بعض کمروں میں اسٹاف نے فرش پر بیٹھ کر خدمات انجام دیں، چوں کہ تقسیم کے نتیجے میں کچھ فرنیچر ڈھاکہ (پاکستان) بھیج دیا گیا۔‘‘ (3)۔ 27 اگست 1947۔ ڈیلی گزٹ کراچی ’’کراچی میں ٹریفک حادثات میں شدید اضافہ، آج سترہ مریض سول اسپتال کی او پی ڈی میں لائے گئے جب کہ گیارہ کو اسپتال میں داخل کر لیا گیا۔ ان دنوں پندرہ سے بیس افراد روزانہ اسپتال لائے جا رہے ہیں۔ اتنی تعداد تو دوسری جنگ عظیم کے دنوں میں بھی نہیں تھی۔‘‘ (4)۔ 9 ستمبر 1947۔ ڈیلی ڈان، کراچی ’’دہلی میں آگ اور خون، انتظامیہ مفلوج، صورت حال کنٹرول سے باہر۔ ایک یوروپین کا آنکھوں دیکھا حال۔ سکھوں کی لوٹ مار ’’ قتل عام۔‘‘ 1947 میں مسلمانوں کا قتل عام زیادہ تر سکھوں نے کیا تھا، پھر اندرا گاندھی کے قتل میں ملوث سکھ اہل کار اور دیگر سکھوں پر حکومت نے اندھا دھند سکھوں کو گرفتار کیا، اس وقت سکھوں نے گرفتاری کے ڈر سے اپنی ڈاڑھیاں منڈوا دی تھیں اور پگڑی کا استعمال ترک کر دیا تھا، اسے کہتے ہیں ’’ مکافات عمل۔‘‘ (5)۔ کراچی میں اردو انجمن قائم کر دی گئی، پیر الٰہی بخش، وزیر اعظم سندھ انجمن کے صدر منتخب، میٹنگ میں پروفیسر اے۔بی۔اے حلیم، وائس چانسلر سندھ یونیورسٹی، بیگم حبیب الرحمن، مسٹر N. Taseer اور مسز وقار عظیم کے علاوہ پچاس سرکاری ملازمین نے بھی شرکت کی۔ ان چاروں شخصیات پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی جو انجمن کی آیندہ سرگرمیوں کو عملی شکل دے گی۔‘‘ ’’ پاکستان کی مرکزی کابینہ کا ایک اجلاس ہوا جس میں مرکزی وزیر سردار عبدالرب نشتر نے اپنے حالیہ دورۂ دہلی کی رپورٹ پیش کی۔ وہ وزیر اعظم پنڈت نہرو اور وزیر داخلہ سے بھی ملے اور انھیں بتایا کہ کراچی کے لوگوں نے خوراک اور روٹیاں اور دیگر اشیا اکٹھی کی ہیں جو دہلی میں موجود مسلمانوں کے لیے روانہ کی جائیں گی۔‘‘  پاکستان کی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے روزنامہ ڈان، کراچی کو بتایا کہ’’ مشرقی پنجاب (انڈیا) سے اب تک پانچ لاکھ مسلمان مہاجرین مغربی پنجاب (پاکستان) آ چکے ہیں۔‘‘ (6)۔ 9 ستمبر 1947، سول اینڈ ملٹری گزٹ، لاہور۔ ’’مرکزی وزیر خوراک راجہ غضنفر علی خان نے گجرات (پاکستان) کا دورہ کیا اور مسلمانوں کے ہاتھوں ہندوؤں اور سکھوں کے قتل، لوٹ مار اور آتش زدگی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ہم انھیں سیکیورٹی کی گارنٹی دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جو کچھ پاکستان میں ہمارے لوگوں نے اقلیتوں کے ساتھ کیا، ہم اس پر شرمندہ ہیں، انھوں نے ہندوؤں اور سکھوں سے کہا کہ پاکستان ان کا اپنا ملک ہے اور وہ پورے اطمینان سے پاکستان میں رہیں۔‘‘ (7)۔ 11 ستمبر 1947، سول اینڈ ملٹری گزٹ، لاہور۔ ’’جوناگڑھ کے دیوان سر شاہ نواز بھٹو نے اس امر کی تردید کی ہے کہ جونا گڑھ میں غیر مسلم بشری خوف اور ہراس کا شکار ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ریاست میں ہر طرف امن و امان ہے۔‘‘ ’’پنجاب میں پرامن خاموشی، پولیس نے مہاجرین کے قافلے کی لاہور کے قریب تلاشی لی، لوٹی ہوئی رقم اور جیولری برآمد کر لی۔‘‘ (8)۔ 11 ستمبر 1947، ڈیلی ڈان، کراچی۔ ’’حکومت پنجاب نے کہا ہے کہ اب تک بارہ لاکھ مسلمان مہاجرین پنجاب (پاکستان) آ چکے ہیں۔‘‘ (9)۔ 11 ستمبر 1947، ڈیلی گزٹ، لاہور۔ ’’سرکاری اعلان کے مطابق ڈرگ روڈ اسٹیشن (کراچی) پر ایک ہجوم نے حملہ کرکے وہاں سے گزرنے والی ایک ٹرین میں سوار مخالف گروپ کے پچاس افراد کو شدید زخمی کر دیا، جب کہ اکیس افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔‘‘ ’’دہلی سے مدراس (انڈیا) جانے والی چلتی ٹرین سے 20 سے 30 افراد کو نیچے پھینک دیا گیا، ایک مسافر نے بعدازاں اس اندوہناک واقعے کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔‘‘ ’’بمبئی حکومت نے پاکستان سے آئے ہوئے 50 ہزار شرنارتھیوں (مہاجرین) کی ذمے داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔‘‘ ’’بحری جہاز کے ذریعے 400 طلبا لندن پہنچے، جہاں انڈین ہائی کمشنر مسٹر کرشنا مینن نے ان کا استقبال کیا، دوسری جنگ عظیم کے بعد (1939-1945) یہ طلبا کی سب سے بڑی تعداد ہے۔‘‘ ’’ایسٹ پنجاب ریلوے (انڈیا) کے ایک اعلان کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران 24 ٹرینوں کے ذریعے 60 ہزار 572 مسلمانوں کو امرتسر (انڈیا) سے ویسٹ پنجاب (پاکستان) پہنچایا۔‘‘ ’’ضلع گورداس پور (انڈیا) میں امن بحال ہو گیا، اس وقت بھی 20 ہزار مسلمان کیمپ میں موجود، پاکستان کی طرف اپنے انخلا کے منتظر ہیں۔‘‘ (10)۔ 12 ستمبر 1947، ڈیلی گزٹ، کراچی۔ ’’کراچی سے جانے والی سندھ ایکسپریس میں سوار ایک ہندو تاجر ہری مل کے دو بیٹوں کو بھولاری اور کوٹری اسٹیشنوں کے درمیان چلتی گاڑی سے نیچے پھینک دیا گیا، ایک ہلاک، ایک شدید زخمی۔‘‘ ’’سندھ کے لیڈر جی۔ایم سید کو ایک خط موصول ہوا کہ کسی شخص نے اپنے آپ کو ان کا بھائی ظاہر کرکے سکندر آباد (انڈیا) میں 1512 روپوں کا کپڑا خریدا، چیک دیے جو ڈس آنر ہو گئے۔ اسی طرح کا خط تاج محل ہوٹل بمبئی کی طرف سے جی۔ایم سید کو موصول ہوا کہ کوئی شخص اپنے آپ کو ان کا بھائی ظاہر کر کے ہوٹل میں قیام پذیر رہا اور بل کی ادائیگی کیے بغیر چیک آؤٹ کر گیا۔‘‘ ’’مغربی پنجاب (پاکستان) سے 20 ٹرینوں کے ذریعے 54 ہزار 942 شرنارتھی امرتسر پہنچے۔‘‘ میڈم باربرا گرین ووڈ کا ایک مضمون بعنوان The Lucy Wives of Pakistan شایع ہوا ہے جس کا آغاز اس جملے سے ہے کہ: ’’میں نے پاکستان آ کر مختلف گھروں میں مہمان نوازی کا لطف اٹھایا ہے۔ ادھر کی خواتین کے موج میلے اور آرام کو رشک بھری نگاہوں سے دیکھ رہی ہوں۔ کیا شان دار زندگی ہے، میں سوچتی ہوں کیا ان پاکستانی بیویوں کو یہ احساس ہے کہ ہم انگریز خواتین ان دیسی خواتین کو کس قدر رشک بھری نظروں سے دیکھتی ہیں۔‘‘ باربرا گرین ووڈ کا تعارف اگر پاکستان کی عام عورت سے ہوتا تو یقینا ان کی رائے بدل جاتی، لیکن یہ سچ ہے کہ حکومتی ارکان کی بیویاں جو شان دار اور ٹھاٹ باٹ کے ساتھ زندگی بسر کرتی ہیں اس کا خرچہ ہماری جیبوں سے اور ہمارے ٹیکسوں سے جاتا ہے۔ یہ مضمون ہے 28 ستمبر 1947، ڈیلی گزٹ، کراچی کا۔ لیکن ان سرکاری ملازمین کی عیاشیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، یہ غریب ملک ان عیاشیوں کا متحمل ہوتے ہوتے قرض دار ہو گیا اور آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنس گیا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل