Loading
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار کی فوجی اصلاحات کی آڑ میں ہندوتوا بیانیے کے فروغ دینے کی ریاستی مہم زور و شور سے جاری ہے۔ مودی سرکار بھارتی فوج کو سیاسی غلامی میں دھکیل کر پیشہ ورانہ غیر جانبداری کے قتل میں مصروف ہے۔ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان کی کتاب ریسرجنٹ انڈیا کی ملٹری میں بھارتی فوجی نظریات کا پول کھل گیا۔ جنرل انیل چوہان کی کتاب میں فوج میں سیاسی نظریے کی کھلی حمایت نظر آتی ہے۔ بھارتی صحافی نے دی وائر میں کتاب کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کتاب میں واضح ہے کہ فوجی اداروں میں ہندوتوا نظریے کو سرایت دی جا رہی ہے۔ جنرل چوہان نے فوج، اشرافیہ اور عوام میں نظریاتی ہم آہنگی کے لیے کانکارڈنس تھیوری کی حمایت کی ہے۔ دی وائر کے مطابق کتاب میں عوامی رائے کو سکیورٹی نظریے کے مطابق ڈھالنے پر زور دیا گیا ہے۔واضح طور پر یہ کتاب ہندوتوا کی نظریاتی تاریخ کی عکاس ہے۔ سی ڈی ایس ہونے کے باوجود جنرل چوہان نے جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول پر بات کرنے سے گریز کیا۔ کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قرآنی تصورِ جنگ دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے۔ جنرل چوہان نے اسلامی جنگی نظریے کو دہشت گردی سے جوڑ کر فوجی غیرجانبداری کو مذہبی تعصب میں بدل دیا۔ ’ریسرجنٹ انڈیا کا عنوان مودی سے پہلے کی فوج کو ناکام ظاہر کرتا ہے۔ جنرل چوہان نے فوج میں سیاسی نظریات شامل کرنے کی حمایت کر کے غیرجانبدار ادارے کو متنازع بنا دیا ہے۔ جنرل چوہان کی کتاب میں آر ایس ایس اور فوج کا خطرناک امتزاج بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ بھارتی فوج ہندوتوا نظریے کا ہتھیار بنتی جا رہی ہے ۔ مودی سرکار نے فوجی اداروں میں ہندوتوا نظریے کو داخل کر کے سیکولر بھارت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ مودی سرکار نے فوج میں مذہبی تفریق لا کر انتہا پسند ہندوتوا نظریے کا راز فاش کر دیا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل