Loading
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے اوپن مارکیٹ پالیسی کی منظوری دے دی ہے، ہم آئندہ بجلی نہیں خریدیں گے۔ سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی طارق سدوزئی نے کہا کہ کوئلے کی بجلی 40 روپے فی یونٹ خریدنے کو تیار ہیں، آر ایل این جی 50 روپے فی یونٹ خریدنے کو تیار ہیں۔ طارق سدوزئی نے کہا کہ داسو سے بجلی خریدنے سے نیشنل پلان پر فرق نہیں پڑے گا، 10 منظور شدہ منصوبوں کی لاگت 500 ارب سے بڑھ کر 1700 ارب ہو گئی، ان منصوبوں سے بجلی مہنگی نہیں ہوگی۔ وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا کہ طارق سدوزئی نے سی سی آئی کی پاور پالیسی کو مکمل نہیں سامنے رکھا، ایک شق کو پڑھ کے آئی جی سیپ کا آپ تک پہنچنا درست نہیں، کیا آئی جی سیپ ایک دفعہ ہی اپروو ہوتا ہے؟ آئی جی سیپ ایک ایسا ڈاکومنٹ ہے جو اپڈیٹ ہوتا رہتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان لوگوں کی ملکیت ہے، اس کا مطلب قطعا یہ نہیں کہ کس کی حکومت ہے کس کی نہیں، وزیر توانائی نے کہا کہ انھیں یہ بھی بتانا چایے کہ کون سے منصوبہ جات وفاقی حکومت نے شامل نہیں کیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ کسی کمپنی کا حوالہ دیں کہ کون سی کمپنی ڈیفالٹ ہوئی، بجلی مہنگا ہونا معشیت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے ، ہم آئندہ سالوں میں مہنگی بجلی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ ان آئی پی پیز کو بند کیوں نہیں کر دیتے، وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے 5 آئی پی پیز کے معائدے منسوخ کیے، ہم نے معاہدوں کی تبدیلی سے قوم کے اربوں روپے بچائے، آئندہ چند سالوں میں قوم کے تین ہزار ارب روپے کی بچت ہو گی۔ وزارت توانائی حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی، سیکرٹری پاور نے کہا کہ یہ ورلڈ بینک کے قرض سے بنائے گئے منصوبے ہیں، جب یہ نیپرا میں ٹیرف کے لیے جائیں گے تو بوجھ عام صارف پر جائےگا، وزارت منصوبہ بندی کے اعداد شمار کے اوپر پلاننگ کی۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ ہم نے 8 سے 10 ہزار کے پروجیکٹس کو جاری نہیں رکھا، ہم اضافی بجلی خریدنا ہی نہیں چاہتے۔ طارق سدوزئی نے کہا کہ میں صوبے کی طرف سے درخواست کر رہا ہوں، اویس لغاری نے کہا کہ وزیر اعظم نے مسابقتی مارکیٹ پالیسی منظور کرلی ہے، کابینہ نے اوپن مارکیٹ کی منظوری دے دی ہے، ہم آئندہ بجلی نہیں خریدیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر یہ سستی بجلی ہے تو ورلڈ بینک سے قرض لے کر منصوبہ مکمل کریں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئی پی پیز کو کس نے کب بند کیا، 2 لوگوں کو پکڑ کر لٹکائیں نا جنھوں نے اس ملک کو لوٹا۔ مرزا آفریدی نے کہا کہ وزیر صاحب ہمیں بجلی کی فی یونٹ قیمت بتا دیں، سیکریٹری پاور نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ ابھی پارلیمنٹ میں پیش نہیں ہوئی، بجلی کی اوور بلنگ کے حوالے سے رپورٹ پارلیمنٹ میں جمع نہیں ہوئی، اس میں بہت سے پیرے فرضی طور پر بنے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جون 2024 سے اب تک بجلی کی قیمتوں میں کمی آئی، اس سال ڈسکوز کے نقصان کو 191ارب روپے کم کیا ہے، ملک میں بجلی چوری ہو رہی ہے، جون 2024 سے لیکر ابھی تک انڈسٹری کے ٹیرف میں 30 سے 35 فیصد کمی آئی ہے۔ سینیٹر مرزا آفریدی نے کہا کہ پروٹیکٹڈ کیٹگری 200 یونٹ کی بجائے 250 یونٹ تک کر دیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ پروٹیکٹڈ کیٹگری کی پالیسی پر دوبارہ نظر ثانی کریں۔ سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ ہم پروٹیکٹڈ کیٹگریز کے حوالے سے دو بارہ جائزہ لے رہے ہیں، 200 یونٹ تک کے صارفین کو بجلی پر سبسڈی دی جا رہی ہے۔ اویس لغاری نے کہا کہ اس سال ڈسکوز کے نقصان کو 191ارب روپے کم کیا ہے کیا یہ بڑا کام نہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل