Monday, August 11, 2025
 

‎سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر حکومت کی جانب سے ’مشی واک‘ پر پابندی عائد

 



راولپنڈی ڈویژن میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر حکومت کی جانب سے مشی واک پر پابندی عائد کردی گئی۔ کمشنر عامر خٹک کی زیر صدارت ڈویژنل کوارڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ، ایڈیشنل کمشنر کوآرڈینیشن سید نذارت علی، محکموں کے سربراہان شریک ہوئے، ڈپٹی کمشنر چکوال، جہلم، مری اور اٹک نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں چہلم امام حسینؑ کے موقع پر تیاریوں، سیکیورٹی انتظامات اور امن و امان کا جائزہ لیا گیا، پولیس اور انتظامیہ کو پابندی پر عملدرآمد یقینی بنانے، امن کمیٹیوں، شیعہ علماء اور اسٹیک ہولڈرز سے قریبی رابطے کی ہدایت کی گئی۔ مشی واک کے انعقاد کو روکنے کے اقدامات کرنے پر زور دیا گیا، اٹک میں 98 فیصد، راولپنڈی میں 93 فیصد، مری و دیگر علاقوں میں 70 سے 80 فیصد اسٹیک ہولڈرز نے فیصلے کی تائید کی اور مجالس میں شرکت کے خواہشمند زائرین کو پیدل کے بجائے ٹرانسپورٹ سہولت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ راولپنڈی انتظامیہ نے 15 سے 20 بسوں کا مطالبہ کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ  قدیمی مشی واک کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، خلاف ورزی کرنے والوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے جائیں گے۔ پولیس اور سول انتظامیہ کو سیکیورٹی پلان پر سختی سے عملدرآمد، داخلی و خارجی راستوں پر مؤثر نگرانی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اربعین مشی (اربعین واک) کیا ہے؟ اربعین عربی میں چالیس کو کہتے ہیں یعنی اربعین بیس صفر امام حسینؑ کی شہادت کا چالیسواں دن ہے اور دنیا بھر سے لوگ کربلاء پہنچتے ہیں، عام دنوں میں تو لوگ نجف ائیر پورٹ پہنچ کر یا بذریعہ بس ایران سے نجف جاتے ہیں مگر اربعین کے موقع پر خصوصی طور پہ زائرین نجف روضہ امام علیؑ سے پیدل کربلاء کی طرف سفر کرتے ہیں۔ نجف سے کربلاء 80 کلومیٹر کا یہ فاصلہ پیدل کرنے والے زائرین میں ہر عمر، رنگ و نسل ہر مذہب و فرقہ کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ نجف سے کربلاء ڈبل روڈ ہے مگر حکومتِ عراق نے اس ڈبل روڈ کے ساتھ ایک الگ روڈ بنوا دیا ہے جس پر پیدل چلنے والے زائرین کو آسانی ہوتی ہے اور ٹریفک کی روانی بھی بغیر رکاوٹ کے جاری رہتی ہے۔ چہلم امام حسینؑ پر یہ مشی(واک) کی تاریخ بہت پرانی ہے امام حسینؑ کے سب سے پہلے زائر بزرگ و ضعیف صحابی حضرت جابر بن عبداللہ انصاری تھے جو واقعہ کربلا کے دوسرے سال پیدل قبر حضرت امام حسین تک گئے اور پھر ہر سال ان کے ساتھ ان کے چاھنے والوں نے یہ مشی شروع کر دی گئی جو مختلف انداز سے اب تک جاری ہے۔ اس مشی کی روایت کے تحت پاکستان میں گزشتہ پانچ چھ سال سے یہ مشی واک شروع ہوگئی، سوگوار اپنے علاقائی امام بارگاہ میں جمع ہوکر ایک ساتھ مرکزی ماتمی جلوسوں میں شرکت کرنے لگے۔ ٹیکسلا سے راولپنڈی یہ مشی 10 سال سے جاری ہے ٹیکسلا سے سوگوار صدر ایک ساتھ بیس تیس گاڑیوں میں آتے ہیں، صدر گاڑیاں پارک کر کے صدر سے پیدل راجہ بازار ایک کلو میٹر سب خواتین بچے مرد نوجوان ایک ساتھ پیدل چلتے مشی واک ساتھ مرکزی ماتمی جلوس شریک ہوتے ہیں، اس کے بعد یہ سلسلہ پھیلتا چلا گیا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل