Tuesday, August 12, 2025
 

کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال روکنے والے ریڈ فلیگز کا فقدان، آئی ایم ایف

 



آئی ایم ایف نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں ایسے ’’ریڈ فلیگ‘‘ اشاریوں کا فقدان ہے جو سرکاری عہدیداران کو کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے روک سکیں۔ عہدیداران میں سربراہ مملکت، سربراہ حکومت، سیاستدان ، بیوروکریٹس، عدلیہ، فوجی حکام، سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام، سفرا اور ارکان پارلیمان شامل ہیں۔ ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے اپنے مشاہدات کامسودہ سفارشات کیساتھ حکومت سے شیئر کیا ہے، جو رواں ماہ کے آخر تک گورننس اور کرپشن کے تشخیصی رپورٹ کے اجرا سے قبل اسلام آباد کیلیے نظرثانی کا ایک موقع ہے۔ مسودہ کے مطابق پاکستان میں اعدادوشمار تک محدود رسائی، خود کار سکریننگ ٹولز کی عدم موجودگی اور انتباہ کرنیوالے ریڈ فلیگ اشاریوں کا سخت فقدان ہے جوکرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا موثر سراغ میں معاونت کریں، اس لئے منفی سرگرمیوں کی موثر نشاندہی غیرمتوازن رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے سفارش کی کہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال روکنے کیلئے بہترین عالمی قوانین سے رہنمائی لے کر نئی گائیڈلائنز جاری کی جائیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے رواں سال گورننس اینڈ کرپشن کا تشخیصی مشن پاکستان بھیجا، جس نے تین درجن حکومتی اور ریاستی اداروں کیساتھ ملاقاتیں کی۔ پاکستانی درخواست پر آئی ایم ایف نے رپورٹ کے اجراء کی ڈیڈ لائن میں اگست تک توسیع کر دی۔ مسودہ کے مطابق عہدیداروں کے بینک اکائونٹ کھولنے اور چلانے کی چانچ پڑتال کا بھی نظام ہے جس میں سنگین خامیاں ہیں ۔ مسودے میںکرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کم کرنے کا طریقہ کار متعارف کرانے کی کوششوں کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ مسودہ کے مطابق عہداران کی منفی سرگرمیوں کی نگرانی کے ضوابط سٹیٹ بینک، ایف بی آراور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ریگولیٹری تقاضوں کی رہنمائی میں جاری ہوتے ہیں،مالیاتی اداروں اور نامزد غیر مالیاتی اداروں کو عہدیداران کے ذرائع دولت کی مانیٹرنگ موثر بنانے کی ضرورت ہے۔ مسودے کے مطابق ریگولیٹرز کو رپورٹ کرنیوالے اداروں میں اکثر کرپشن کی مخصوص باریکیوں کا واضح ادراک نہیں رکھتے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کچھ بہترین قوانین کا حوالہ دیا ہے جو کینیڈا اور کولمبیا نیسرکاری ٹھیکوں، خریداری میں کرپشن کے امکانات کم کرنے اور اختیارات کا ناجائز استعمال روکنے کیلئے اپنائے۔ ادھر وزارت خزانہ نے مختلف محکموں کو گزشتہ جمعہ آئی ایم ایف کے مشاہدات اور سفارشات کا جواب دینے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ چند محکموں نے کچھ مشاہدات کو تسلیم جبکہ دیگر نے اختلاف کرتے ہوئے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ہرسفارش کے جائزے کا بوجھل عمل اس کی اشاعت میں تاخیر کا باعث بن سکتا ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل