Loading
غزہ کے محصور فلسطینیوں کےلیے امداد لے جانے والے فلوٹیلا میں شامل ایک کشتی پر مبینہ ڈرون حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں کشتی میں آگ بھڑک اٹھی۔ یہ واقعہ شمالی افریقہ کے ساحلی علاقے میں پیش آیا جہاں پرتگالی پرچم بردار امدادی کشتی کو نشانہ بنایا گیا۔ امدادی قافلے میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 350 انسانی حقوق کے کارکن اور رضاکار شامل تھے، جن میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی موجود تھیں۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق حملہ خاص طور پر اُن کی مرکزی کشتی پر کیا گیا جس میں اسٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین سوار تھے۔ خوش قسمتی سے عملہ اور تمام مسافر محفوظ رہے۔ تنظیم نے ڈرون حملے کے بعد کشتی کو پہنچنے والے نقصان کی ویڈیو بھی جاری کی اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کو امداد پہنچانے کی اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ First footage reveals the damage to the Family vessel after it was struck by a drone at 11:45pm. pic.twitter.com/FpjUg9bjNs — Global Sumud Flotilla (@GlobalSumudFlot) September 9, 2025 یاد رہے کہ 31 اگست کو اسپین کے شہر بارسلونا کی بندرگاہ سے غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر یہ فلوٹیلا روانہ ہوا تھا۔ سمندری راستے سے امداد پہنچانے کی یہ تیسری اور اب تک کی سب سے بڑی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔ اس سے قبل جولائی میں اسرائیلی فوج نے اٹلی سے غزہ جانے والی امدادی کشتی حنظلہ پر حملہ کرکے اُسے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق تازہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب امدادی جہاز غزہ کے ساحل سے تقریباً 70 ناٹیکل میل دور تھا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل