Loading
گزشتہ روز بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد کئی بستیاں اور سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے جب کہ کئی کئی ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور ہزاروں مکین بے گھر ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق تحصیل علی پور کے علاقے سیت پور میں چندر بہان کے مقام پر دریائی سپر بند ٹوٹ گیا، جس کے بعد دریائے سندھ کا پانی قریبی آبادیوں کی جانب رخ کرنے لگا جب کہ انتظامیہ نے بڑے جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق بستی لکھانی کے قریب بند میں شدید شگاف پڑا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پانی کا ریلا قریبی دیہاتوں کی طرف موڑ دیا۔ شگاف کا حجم تیزی سے بڑھ رہا ہے اور درجنوں دیہات متاثر ہونے کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ شگاف کے باعث جو علاقے براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں ان میں سیت پور، خانگڑھ دوئمہ، سلطان پور، سرکی، خیرپور سادات اور آس پاس کے دیگر نشیبی علاقے شامل ہیں۔ گزشتہ روز دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد سیلاب الرٹ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ د ریائے ستلج میں ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر کئی بستیاں ڈوب گئیں، ضلع وہاڑی ، تحصیل بورے والا اور میلسی کے بھی درجنوں دیہات پانی میں ڈوب گئے، علاقے میں 90 سے زائد دیہات پانی میں ڈوبے جس کے تحت 80 ہزار افراد نے نقل مکانی کی جب کہ 60 ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ بہاول پور کی تحصیل خیر پور ٹامیوالی بھی سیلاب سے شدید متاثر ہے جب کہ عارف والا ميں 23 دیہات اور 26 ہزار ایکڑ پرکھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کی دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بتایا کہ دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 43 سو سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔ دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 42 لاکھ 1 ہزار لوگ متاثر ہوئے، سیلاب میں پھنس جانے والے 21 لاکھ 63 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 417 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے مزید بتایا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے اضلاع میں 498 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 431 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، متاثرہ اضلاع میں ریسکیو وہ ریلیف سرگرمیوں میں 15 لاکھ 79 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 89 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 90 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 99 فیصد جبکہ تھین ڈیم 97 فیصد تک بھر چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب میں 60 شہری جانبحق ہوئے، وزیر اعلٰی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل