Tuesday, September 09, 2025
 

ڈبلیو ایچ او کا زلزلوں کے بعد طالبان سے امدادی کارکنان خواتین پر سے پابندی ختم کرنے کا مطالبہ

 



ڈبلیو ایچ او نے طالبان حکومت سے افغانستان میں زلزلے کے فوری بعد امدادی کارکنان خواتین پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری ایک بیان میں کیا گیا جس میں زور دیا گیا کہ خواتین بغیر مرد سرپرست کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر زخمی خواتین کو طبی امداد فراہم کریں۔ 1 ستمبر 2025 کو آنے والے زلزلے سے مشرقی افغانستان میں تقریباً 2,200 افراد ہلاک اور 3,600 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ مردوں کی جانب سے امدادی عمل حجاب جیسی پابندیوں کے باعث متاثرہ خواتین تک پہنچانے میں ناکام رہا ہے۔ ڈاکٹر مُکتا شرما، ڈبلیو ایچ او کی افغانستان آفس کی ڈپٹی نمائندہ نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں طبی عملے کا صرف تقریباً 10 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے اور یہ زیادہ تر مڈوائف اور نرسیں ہیں جبکہ مریض خواتین مرد ڈاکٹروں سے علاج لینے میں ہچکچاتی ہیں۔ اس صورتحال نے امدادی کارروائیوں میں شدید رکاوٹ پیدا کر دی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پابندیوں پر فوری طور پر استثنا فراہم کی جائے تاکہ مزید امدادی کارکنان خواتین کو متاثرہ علاقوں میں لایا جا سکے اور متاثرین خصوصاً خواتین کو ضروری طبی دیکھ بھال اور ذہنی معاونت میسر آئے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل