Tuesday, September 09, 2025
 

میڈیا نمائندگان پر تشدد؛ مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ

 



اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا نمائندگان پر پی ٹی آئی کارکنان کے تشدد کے کیس میں پولیس نے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مقدمے میں دفعہ 21-آئی لگائی جائے گی، جو میڈیا نمائندگان کو فرائض کی انجام دہی سے روکنے، ڈرانے، دھمکانے اور تشدد سے متعلق ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کے بعد گرفتار ملزمان کو انسدادِ دہشتگردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی کیس کی مزید تفتیش انسپکٹر رینک کے افسر کے سپرد کی جائے گی تاکہ تحقیقات مؤثر انداز میں آگے بڑھائی جا سکیں۔ واضح رہے کہ علیمہ خان سے امریکا میں جائیدادیں بنانے کے سوال پر پی ٹی آئی کارکنان کے تشدد کا شکار بننے والے صحافی کی درخواست پر گزشتہ روز علیمہ خان، انتظار پنجوتھہ سمیت 40 کارکنان کے خلاف تشدد کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی شوکت خانم اسپتال کے فنڈز سے علیمہ خان کی جانب سے امریکا میں جائیدادیں بنانے کے سوال پر پی ٹی آئی کارکنان نے صحافی طیب بلوچ کو پارٹی قیادت کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے علیمہ خان کی موجودگی اور نعیم پنجوتھہ کے کہنے پر صحافیوں پر تشدد جس میں سے ایک صحافی طیب بلوچ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تشدد کا شکار بننے والے صحافی طیب بلوچ نے پی ٹی آئی رہنماوں،کارکنوں کے خلاف تھانہ صدر بیرونی میں درخواست دی تھی، جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ میں دیگر میڈیا نمائندگان کے ہمراہ اڈیالہ جیل گیٹ کے سامنے موجود تھا، میڈیا ٹاک کے دوران نعیم پنجوتھہ نے للکارا کہ اسے علیمہ خان سے سوال کرنے کا مزہ چکھاؤ۔ درخواست میں  مزید  کہا گیا ہے کہ نعیم پنجوتھہ کے کہنے پر ایم پی اے تنویر اسلم، اظفر اور ٹوما نے جکڑ  کر گرایا، جس کے بعد انتظار ستی سمیت 40 نامعلوم پی ٹی آئی کارکنان نے تشدد کیا۔ تشدد کے دوران موبائل فون چھین کر مائیک توڑ دیا گیا جب کہ بیچ بچاؤ کروانے پر دیگر صحافی اعجاز احمد اور فیصل حکیم کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ طیب بلوچ نے لکھا کہ علیمہ خان کو امریکا کی جائیدادوں سے متعلق سوال ناگوار گزرا،اسی پر انہوں نے میرے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلوائی، مجھ سمیت فیصل حکیم،غلام رسول قنبر کی تصاویر لگا کر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا گیا۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ آج طے شدہ پلان کے مطابق مجھ پر حملہ،تشدد کیا گیا،موبائل فون چھین کر مائیک توڑ دیا گیا۔ طیب بلوچ نے ایف آئی آر میں مطالبہ کیا کہ علیمہ خان، نعیم پنجوتھہ، ، انتظار ستی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ بعدازاں تھانے میں صحافی طیب بلوچ کی مدعیت میں تھانہ صدر بیرونی نے مقدمہ درج کرلیا جس میں علیمہ خان، پی ٹی آئی وکیل نعیم پنجوتھہ، انتظار ستی اور 40 کے قریب نامعلوم کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے 1169/25 میں تعزیرات پاکستان کی پانچ دفعات دفعہ 506، 147, 149, 382 اور 427 شامل کی گئی ہیں۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل