Loading
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں معروف شاعر اور افسانہ نگار سید کاشف رضا کے شعری مجموعے "گلِ دوگانہ" کی تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی۔ سینئر صحافی غازی صلاح الدین کی زیر صدارت منعقدہ تقریب میں ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، معروف نقاد اور ادیب ناصر عباس نیئر مہمانِ خصوصی تھے۔ ناصر عباس نیئر نے کہا کہ کاشف رضا جدید ادب کا ایک اہم نام ہیں جن کی شاعری تہہ در تہہ معنی لیے ہوئے ہے اور "ممنوعہ موسموں" میں لکھنے کی جرات رکھنے والے ہی اصل ادیب کہلاتے ہیں۔ ناصر عباس نیئر نے مزید کہا کہ کاشف کی شاعری محبت کے دکھ اور خوشی دونوں کو بیان کرتی ہے، ان کی آزاد نظموں میں عورت، درخت، پرندے اور زندگی جیسے موضوعات کو نئے زاویوں سے پیش کیا گیا ہے۔ شاعرہ ناصرہ زبیری نے کہا کہ "گلِ دوگانہ" کاشف رضا کا تیسرا شعری مجموعہ ہے، جو حسنِ دنیا اور انسان کے وجودی ربط کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کے بقول کاشف کی حساسیت ایسی ہے کہ اپنے دکھ کو محبوب تک پہنچانا بھی انہیں گناہ محسوس ہوتا ہے۔ ادیب عرفان جاوید نے کہا کہ کاشف کی شاعری شدت اور تڑپ سے بھری ہوئی ہے۔ انہوں نے شاعر کے اپنے الفاظ کو نقل کرتے ہوئے کہا کہ "میرے لیے شاعری زندگی اور موت کے درمیان کھلا ہوا ایک پھول ہے۔" نقاد جوہر مہدی نے کہا کہ کاشف کی شاعری روایات سے جڑی ہونے کے باوجود تازگی اور جدت رکھتی ہے۔ "اندر کا حیران بچہ اب بھی تتلیوں کا پیچھا کرتا ہے اور اس نے اپنی تنہائی کو شاعری میں ڈھال دیا ہے۔"
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل